انیس پہرسری کا نوحہ جسے ضیاء رضوی نے انجمن غم خواران عباس کی طرف سے پڑھا
آتی ہے گردوں سے یہ پیہم صدا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا
خانہ حق میں یہ غضب ہو گیا
قتل ہوئے سجدے میں شیر خدا
غم سے ہے زینب نڈھال
کھول دیئے سر کے بال
کہتی ہے یہ پر ملال
دیکھو تو بابا کا حال
دیتے ہیں جبریل یہ کیسی صدا...
سروِ چمنِ سروری افتاد ز پا، های
شد غرقه به خون، پیکرِ شاهِ شهدا، های
بر خاکِ ره افتاده تنی هست، سرش کو؟
آن رویِ فروزنده و آن زلفِ دوتا، های
عباسِ دلاور که در آن راهروی داشت
شمشیر به یک دست و به یک دست لِوا، های
آن قاسمِ گلگونکفنِ عرصهٔ محشر
وان اکبرِ خونینتنِ میدانِ وغا، های
آن اصغرِ دلخستهٔ...
عباس کے لاشے پہ یہ شبیر پکارے
اٹھو میرے بھائی، اٹھو میرے بھائی
پیری کا ساتھ چھن گیا، ہم ہو گئے بے آس، کوئی نہ رہا پاس
آجاؤ تمھی اے میری پیری کے سہارے
اٹھو میرے بھائی، اٹھو میرے بھائی
کیا یہ بھی کوئی عشق و محبت کا ہے انداز ، اے عاشق جانباز
دریا پہ تو جا کے تم کوثر کو سدھارے
اٹھو میرے بھائی،...
نوحہ برائے وفات پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(علامہ ذیشان حیدر جوادی کلیم الہ آبادی)
روضہ پہ مصطفیٰ کے تھا فاطمہ کا نوحہ
بابا تمہاری بیٹی اب رہ گئی ہے تنہا
آتا نہیں ہے در پہ کوئی سلام کرنے
دشمن ہوا زمانہ بدلی ہوئی ہے دنیا
کیا جانے ہوگی حالت اب کیا تمہارے گھر کی
جب دو دنوں میں بدلا...
تم کہاں رہتے ہو اے ہم سے بچھڑنے والو!
ہم تمھیں ڈھونڈنے جائیں تو ملو گے کہ نہیں
ماں کی ویران نگاہوں کی طرف دیکھو گے؟
بھائی آواز اگر دے تو سُنو گے کہ نہیں
دشتِ غربت کے بھلے دن سے بھی جی ڈرتا ہے
کہ وہاں کوئی نہ مونس نہ سہارا ہوگا
ہم کہاں جشن میں شامل تھے جو کچھ سُن نہ سکے!
تم نے ان زخموں میں کس...
زمستان کا نوحہ
(شہدائے کوئٹہ کے لئے)
از اختر عثمان
ابھی پچھلے جنازوں کے نمازی گھر نہیں لوٹے
ابھی تازہ کُھدی قبروں کی مٹّی بھی نہیں سُوکھی
اگربتّی کی خوشبو سانس کو مصلوب کرتی ہے
پسِ چشم ِ عزا ٹھہرے سرشکِ حشر بستہ میں ابھی احساس کا نم ہے
ابھی پرسے کو آئے نوحہ گر واپس نہیں پہنچے
ابھی کنز ِ غم ِ...
وفا کا نوحہ
16 دسمبر 1971 کی یاد میں
(شاہدہ حسن - کراچی پاکستان)
ہماری تاریخ کے عقوبت کدے کا سب سے سیاہ المیہ
کہ جب ہماری جھکی نگاہیں
زمیں کے پاتال میں گڑی تھیں
ندامتوں کے عرق سے تر ہو گئی تھیں پیشانیاں ہماری
ہمارے ہاتھوں کو پشت سے باندھا جارہا تھا
ہم اپنے دشمن کے رو برو
بے زبان و بے...
وہ جو پیش و پس میں تھی روشنی
سرِسطرِ شوق رہی نہیں
یہ چراغ کیسا بجھا دیا، شبِ منتقم میرے سامنے
ابھی اس حرم کے طواف میں تھے قدم مرے
مجھے کیوں ہو دعوٰئ ھمسری کہ بہت فرو تھے عَلَم مِرے ابھی اس کے منبروبام سے
پسِ دوپہر یہ عجیب قحطِ ہوا پڑا
رگِ ساز میں کوئی پارہِ دل لخت لخت اٹک گیا تو فغاں کی شکل...
نوحہ - منشی دیا نارائن نگم
(المتوفی 1943ء)
(از: راز چاند پوری)
منشی دیانارائن نگم صاحب پچھلی صدی کے اول دور کے مشہور شاعر، ادیب اور صحافی تھے اور انہوں نے اپنی پوری زندگی اُردو کی ترقی اور ابلاغکے لئے وقف کر رکھی تھی۔ ایک مدت تک وہ کانپور (بھارت) سے "زمانہ" کے نام سے ایک موقر اور معیاری...
نوحہ: بیادِ غالب
(از: میر مہدی مجروح)
کیوں نہ ویراں ہو دیارِ سخن
مر گیا آج تاجدارِ سخن
بلبلِ خوش ترانہء معنی
گل رنگیں و شاخسارِ سخن
نخل بندِ حدیقہء مضموں
تازگی بخش لالہ زارِ سخن
عرصہء نظم کیوں نہ ہو ویراں
ہے عناں کش وہ شہسوار سخن
کیوں نہ حرفوں کا ہو لباس سیاہ
ہے غم مرگِ شہر...
نوحہ
اب نہیں ہوتیں دعائیں مستجاب
اب کسی ابجد سے زندانِ ستم کھلتے نہیں
سبز سجّادوں پہ بیٹھی بیبیوں نے
جس قدر حرفِ عبادت یاد تھے، پَو پھٹے تک انگلیوں پر گن لیے
اور دیکھا ___ رحل کے نیچے لہو ہے
شیشئہ محفوظ کی مٹی ہے سرخ
سطر ِ مستحکم کے اندر بست و در باقی نہیں
یاالٰہی مرگِ یوسف کی...