کس لیے پینے کو مانگیں بادہ و پیمانہ ہم
ہوگئے بدمست ساقی دیکھ کر میخانہ ہم
کیوں کہیں اپنے کو سوزِ عشق سے بیگانہ ہم
تم جلاؤ ہم جلیں تم شمع ہو پروانہ ہم
کچھ دنوں صحرا بہ صحرا اب اڑائیں خاک بھی
مدتوں پھرتے رہے ویرانہ در ویرانہ ہم
وہ جو کچھ ارشاد فرماتے ہیں فرماتے رہیں
لیکن اپنے کو کہیں کس واسطے...
غزل
(نوح ناروی - 1879-1962، داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ کے شاگرد)
کوئی نہیں پچھتانے والا
مر جائے مر جانے والا
محفل میں آئے گا کیوں کر
خلوت میں شرمانے والا
میں روکوں لیکن کیا روکوں
جائے گا گھر جانے والا
شکر خدا کا ہم کرتے ہیں
کام آیا کام آنے والا
صبر مرا بےکار نہ جائے
تڑپے وہ تڑپانے والا
اپنا...
آپ جن کے قریب ہوتے ہیں
وہ بڑے خوش نصیب ہوتے ہیں
جب طبیعت کسی پے آتی ہے
موت کے دن قریب ہوتے ہیں
مجھ سے ملنا پھر آپ کا ملنا
آپ کس کو نصیب ہوتے ہیں
ظلم سہہ کر جو اُف نہیں کرتے
ان کے دل بھی عجیب ہوتے ہیں