کتابِ زیست کےہر باب کے عنوان میں تم ہو
ہے یہ تحریر سے ظاہر میرے وجدان میں تم ہو
اماوس ہے تیرا کاجل، جبیں ہے نور کا پرتو
چمن کی ہر کلی سے پھوٹتی مسکان میں تم ہو
کوئی اجڑا ہوا مندر، اٹی ہو گرد سے مورت
کچھ ایسے ہی میری جان اس دلِ ویران میں تم ہو
مجھے زندہ لیے پھرتا ہے یہ احساس کہ اب تک
تیری...