غزل
(نظام رامپوری)
کبھی ملتے تھے وہ ہم سے زمانہ یاد آتا ہے
بدل کر وضع چھپ کر شب کو آنا یاد آتا ہے
وہ باتیں بھولی بھولی اور وہ شوخی ناز و غمزہ کی
وہ ہنس ہنس کر ترا مجھ کو رُلانا یاد آتا ہے
گلے میں ڈال کر بانہیں وہ لب سے لب ملا دینا
پھر اپنے ہاتھ سے ساغر پلانا یاد آتا ہے
بدلنا کروٹ اور تکیہ مرے...