ڈاکٹر پیرزادہ قاسم
کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں
سُوئے مقتل ہی ہر رستہ ہمارا جا رہا ہے کیوں
مُسَلسَل قتل ہونے میں بھی اِک وقفہ ضرُوری ہے
سرِ مقتل ہَمِیں کو، پِھر پُکارا جا رہا ہے کیوں
یہ منشُورِ سِتم! لیکن اِسے ہم مانتے کب ہیں
صحیفے کی طرح ہم پر اُتارا جا رہا ہے کیوں
یہاں اب...
نظم نما غزل:)
(جگر)
وہ کب کے آئے بھی اور گئے بھی ، نظر میں اب تک سما رہے ہیں
یہ چل رہے ہیں وہ پھر رہے ہیں، یہ آرہے ہیں وہ جارہے ہیں
وہی قیامت ہے قد بالا، وہی ہے صورت وہی سراپا
لبوں کو جنبش، نگہ کو لرزش، کھڑے ہیں اور مُسکرارہے ہیں
وہی لطافت، وہی نزاکت، وہی تبسم، وہی ترنم
میں نقش حرماں بنا...