قائم

  1. طارق شاہ

    قائم چاندپُوری :::::: شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا :::::: Qayem Chandpuri

    غزل قائؔم چاندپُوری شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا چشم، در پر تھی صبح تک شاید ! کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ ! برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا ! کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا پِھر گئی وہ...
  2. فرخ منظور

    گہہ ہوئی صبح گاہ شام ہوئی ۔ قائم چاند پوری

    غزل گہہ ہوئی صبح گاہ شام ہوئی عمر انہیں قصوں میں تمام ہوئی رنجش آگے جو خاص تھی ہم سے وائے طالع کہ وہ بھی عام ہوئی کس گرفتار پر ہوا ہے یہ قہر جو بلا مجھ پہ زیرِ دام ہوئی وہی سمجھے ہے رمزِ حکمتِ عین جس سے وہ چشم ہم کلام ہوئی یہ بھی نالے کا طور ہے قائم خواب اِک خلق پر حرام ہوئی (قائم چاند پوری)
  3. فرخ منظور

    شب غم سے ترے جان ہی پر آن بنی تھی ۔ قائم چاند پوری

    غزل شب غم سے ترے جان ہی پر آن بنی تھی جو بال بدن پر ہے سو برچھی کی انی تھی شب گریہ سے وابستہ مری دل شکنی تھی جو بوند تھی آنسو کی سو ہیرے کی کنی تھی بے دردی ہے فرہاد سے نسبت مجھے کرنا آخر یہ جگر کاوی ہے وہ کوہ کنی تھی میں کشتہ ہوں اسباب کا تیرے شہدا کا گر چلتے میں کچھ ساتھ لیا بے کفنی تھی یک...
  4. فرخ منظور

    نیا ہر لحظہ ہر داغِ کہن ہے ۔ قائم چاند پوری

    غزل نیا ہر لحظہ ہر داغِ کہن ہے بہارِ سینہ رشکِ صد چمن ہے دہن تیرے کو پایا بات کہتے ہماری جز رسی میں کیا سخن ہے یہ صحرا ہے بھلا دیکھیں تو بارے جنوں کیسا ترا دیوانہ پن ہے نہ جمعِ رخت سے خوش ہو کہ اک روز ترا منصب وہی دس گز کفن ہے وہ گویا زخم ہے چہرے کے اوپر جو بے لطفِ سخن کوئی دہن ہے شہیدِ...
  5. فرخ منظور

    میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصے میں ٹل جاؤں گا ۔ قائم چاند پوری

    غزل میں نہ وہ ہوں کہ تنک غصے میں ٹل جاؤں گا ہنس کے تم بات کرو گے میں بہل جاؤں گا ہم نشیں، کیجیو تقریب تو شب باشی کی آج کر نشے کا حیلہ میں مچل جاؤں گا دل مرے ضعف پہ کیا رحم تُو کھاتا ہے کہ میں جان سے اب کے بچا ہوں تو سنبھل جاؤں گا سیر اس کوچے کی کرتا ہوں کہ جبریل جہاں جا کے بولا کہ بس اب آگے...
  6. فرخ منظور

    عہدے سے تیرے ہم کو بَر آیا نہ جائے گا ۔ قائم چاند پوری

    غزل عہدے سے تیرے ہم کو بَر آیا نہ جائے گا یہ ناز ہے تو ہم سے اٹھایا نہ جائے گا ٹوٹا جو کعبہ کون سی یہ جائے غم ہے شیخ؟ کچھ قصرِ دل نہیں کہ بنایا نہ جائے گا آتش تو دی تھی خانۂ دل کے تئیں میں آپ پر کیا خبر تھی یہ کہ بجھایا نہ جائے گا ہوتے ترے محال ہے ہم درمیاں نہ ہوں جب تک وجودِ شخص ہے سایا نہ...
  7. فرخ منظور

    پُر ہے یہ مے سے رنگ کی اب کے ایاغِ گُل ۔ قائم چاند پوری

    غزل پُر ہے یہ مے سے رنگ کی اب کے ایاغِ گُل جھمکے ہے مثلِ شعلہ ہر اک سو چراغِ گُل صرفے سے آہ و نالہ کر اے عندلیبِ زار ڈرتا ہوں میں کہ ہو نہ پریشاں دماغِ گُل دے کیوں نہ داغِ دل سے دمِ سرد اطلاع ملتا ہے نت نسیمِ سحر سے سراغِ گُل مت ڈھونڈ ہم گرفتہ دلوں سے کشادِ طبع غنچے کو کیوں کہ ہووے میسّر...
Top