qamar jalalvi

  1. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::::: تاثیر پسِ مرگ دِکھائی ہے وفا نے:::::: Qamar Jalalvi

    غزل تاثیر پسِ مرگ دِکھائی ہے وفا نے جو مجھ پہ ہنسا کرتے تھے، روتے ہیں سرہانے کیا کہہ دیا چُپ کے سے، نہ معلوُم قضا نے کروَٹ بھی نہ بدلی تِرے بیمارِ جفا نے ہستی مِری، کیا جاؤں مَیں اُس بُت کو منانے وہ ضِد پہ جو آئے تو فَرِشتوں کی نہ مانے اَوراقِ گُلِ تر، جو کبھی کھولے صبا نے تحرِیر تھے...
  2. طارق شاہ

    قمر جلالوی ::::::گو دَورِ جام ِبزم میں تا ختمِ شب رہا ! :::::: Qamar Jalalvi

    غزل گو دَورِ جام ِبزم میں، تا ختمِ شب رہا ! لیکن، میں تشنہ لب کا وہی تشنہ لب رہا پروانہ میری طرح مُصِیبت میں کب رہا بس رات بھر جَلا تِری محِفل میں جب رہا ساقی کی بزم میں یہ نظامِ ادب رہا ! جس نے اُٹھائی آنکھ، وہی تشنہ لب رہا سرکار ،پُوچھتے ہیں خفا ہو کے حالِ دل بندہ نواز میں تو بتانے سے...
  3. طارق شاہ

    قمر جلالوی :::::: باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح ::::::Qamar Jalalv

    غزل باغِ عالَم میں رہے شادی و ماتم کی طرح پُھول کی طرح ہنسے ، رَو دِیئے شبنم کی طرح شِکوہ کرتے ہو ،خوشی تم سے منائی نہ گئی ہم سے غم بھی تو منایا نہ گیا غم کی طرح روز محِفل سے اُٹھاتے ہو تو دِل دُکھتا ہے ! اب نکلواؤ تو پھر حضرتِ آدم کی طرح لاکھ ہم رِند سہی حضرتِ واعظ ، لیکن آج تک ہم نے نہ...
  4. طارق شاہ

    ::::: ابرُو تو دِکھا دیجیے شمشِیر سے پہلے ::::: Qamar Jalalvi

    غزلِ ابرُو تو دِکھا دیجیے شمشِیر سے پہلے تقصِیر تو کُچھ ہو، مِری تعزِیر سے پہلے معلوُم ہُوا اب مِری قِسمت میں نہیں تم مِلنا تھا مجھے کاتبِ تقدِیر سے پہلے اے دستِ جنُوں توڑ نہ دروازۂ زِنداں میں پُوچھ تو لوُں پاؤں کی زنجیر سے پہلے اچھّا ہُوا، آخر مِری قِسمت میں سِتم تھے تم مِل گئے مجھ کو...
  5. رحیم ساگر بلوچ

    قمر جلالوی تجھے کیا ناصحا احباب خود سمجھائے جاتے ھیں از قمر جلالوی

    ﺗﺠﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﻧﺎﺻﺤﺎ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﺧﻮﺩ ﺳﻤﺠﮭﺎﺋﮯﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍِﺩﮬﺮ ﺗُﻮ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺍُﺩﮬﺮ ﻭﮦ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﭼﻤﻦ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺟﺎ ﮐﺮاے ﻧﺴﯿﻢِ ﺻﺒﺢ ﮐﮩﮧ ﺩﯾﻨﺎ ﺍﺳِﯿﺮﺍﻥِ ﻗﻔﺾ ﮐﮯ ﺁﺝ ﭘَﺮ ﮐﭩﻮﺍﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮩﯿﮟ ﺑﯿﮍﯼ ﺍﭨﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﮐﮩﯿﮟ ﺯﻧﺠﯿﺮ ﺍﻟﺠﮭﺘﯽ ﮨﮯ ﺑﮍﯼ ﻣﺸﮑﻞ ﺳﮯ ﺩﯾﻮﺍﻧﮯ ﺗﯿﺮﮮ ﺩﻓﻨﺎﺋﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍُﻧﮭﯿﮟ ﻏﯿﺮﻭﮞ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﺎﺭ ﮨﮯ ﺍﻥ...
Top