غزل
(جناب قدرت علی صاحب ، تخلص عزت)
اس تجاہل سے مدعا کیا ہے
تیری یہ ہر گھڑی کی “کیا“ کیا ہے
اب وہ بیتابیاں نہیں مجھ میں
جانے آنکھوں سے بہ گیا کیا ہے
درد دل ہوگیا دوا آخر
ہم نہیں جانتے دوا کیا ہے
بیقراری یہ کیوں ہے حضرتِ دل
کچھ تو فرمائیے ہوا کیا ہے
ہو نہ بوئے ریا تو پھر زاہد...