قفسِ رنگ

  1. نوید صادق

    حزیں صدیقی کاغذی ہے نہ ریت کی دیوار ۔۔۔ ۔حزیں صدیقی

    غزل کاغذی ہے نہ ریت کی دیوار اپنی سرحد ہے آہنی دیوار ہے فلک بوس قصرِ ہمسایہ اور اونچی کرو ابھی دیوار چاند ماری ہوئی وہ اندر سے بن گئی در فصیل کی دیوار اب تو یہ خستگی کا عالم ہے اب گری جیسے اب گری دیوار جب بھی میں نے سفر کا قصد کیا آگے آگے مرے چلی دیوار کوئی آہٹ، نہ کوئی...
  2. محمد امین

    حزیں صدیقی آنکھوں والے آتے جاتے اندھوں سے ٹکراتے ہیں:‌حزیں صدیقی

    شہروں میں ایسے منظر بھی نظروں سے ٹکراتے ہیں، آنکھوں والے آتے جاتے اندھوں سے ٹکراتے ہیں، سورج تو پیاسا ہے ازل کا تاروں کو پی جاتا ہے، شبنم کے پاگل قطرے کیوں کرنوں سے ٹکراتے ہیں، تُو نے یہ کیا قید لگا دی تیرے جیسے رنگ بھروں، کون سے میرے خاکے تیرے خاکوں سے ٹکراتے ہیں، ایک سحر کی پیاس...
  3. محمد امین

    حزیں صدیقی کنارے پر تھی دنیا دیکھنے کو:‌حزیں صدیقی

    جناب حزیں صدیقی مرحوم کا مختصر تعارف اس ربط پر ملا حظہ کیا جا سکتا ہے۔ یہ غزل انکے مجموعے "قفسِ‌رنگ"‌سے اقتباس ہے: میں ابھرا تھا کنارا دیکھنے کو، کنارے پر تھی دنیا دیکھنے کو، مرے ذوقِ نظر نے رنگ بخشے، جہاں میں ورنہ کیا تھا دیکھنے کو، تماشا گاہِ‌عالم میں ہوں تنہا، کوئی تو ہو تماشا دیکھنے کو،...
Top