قفسِ رنگ سے لی گئی۔۔۔
اترے تھے آسماں سے زمیں کو سنوارنے،
رکھ دی اڑا کے خاک غمِ روزگار نے،
ہر زاویے سے میرے خدوخالِذات کو،
پرکھا نگار خانہء لیل و نہار نے،
سورج سے تھی امیدِتوانائی جسم کو،
آواز دی بہت شجرِسایہ دار نے،
میں تیز دھوپ میں بھی رہا برف کی چٹان،
پگھلا دیا ہے نغمگیء آبشار نے،...