قمر جمیل

  1. محمداحمد

    غزل: ایک پتھر کہ دست یار میں ہے ۔ ۔۔ قمر جمیل

    ایک دھاگے میں پھول پتھر پر ایک مصرع دیکھ کر یہ غزل یاد آئی۔ غزل ایک پتھر کہ دست یار میں ہے پھول بننے کے انتظار میں ہے اپنی ناکامیوں پہ آخر کار مسکرانا تو اختیار میں ہے ہم ستاروں کی طرح ڈوب گئے دن قیامت کے انتظار میں ہے اپنی تصویر کھینچتا ہوں میں اور آئینہ انتظار میں ہے کچھ ستارے...
  2. طارق شاہ

    قمر جمیل ::::: دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں ::::: Qamar Jameel

    غزلِ قمر جمیل دشتِ جنُوں میں دامن گُل کو لانے کی تدبیر کریں نرم ہَوا کے جھونکو آؤ موسم کو زنجیر کریں موسمِ ابروباد سے پُوچھیں لذّتِ سوزاں کا مفہُوم موجۂ خُوں سے دامنِ گُل پر حرفِ جنُوں تحریر کریں آمدِ گُل کا وِیرانی بھی دیکھ رہی ہے کیا کیا خواب وِیرانی کے خواب کو آؤ وحشت سے تعبیر کریں...
  3. محمداحمد

    ہم سے بھی ایک شکوہء پیہم کرے گی رات - قمر جمیل

    غزل ہم سے بھی ایک شکوہء پیہم کرے گی رات تجھ سے بچھڑ کے آگ پہ ماتم کرے گی رات جب داستان الم کی سنائیں گے قصہ گو کچھ اہلِ دل ہیں جن کا بہت غم کرے گی رات اس دامنِ بہار کا پرچم بنائے گی اور خود ہی تار تار یہ پرچم کرے گی رات جب اس جنوں کے داغ سے شمعیں جلائے گی اک رقص اور بھی تہہِ شبنم کرے گی...
  4. محمداحمد

    میں اِس چراغ کی لَو بھی بجھائے دیتا ہوں - قمر جمیل

    غزل میں اِس چراغ کی لَو بھی بجھائے دیتا ہوں غزل کہی ہے تمھیں بھی سُنائے دیتا ہوں وہ دیکھو صبح میری کھڑکیوں سے آتی ہے میں اس لئے یہ ستارے بجھائے دیتا ہوں مجھے نشاط پہ اُکساتی ہے ہوائے بہار تو میں بہار کا دامن جلائے دیتا ہوں بساط ایک جمائی ہے چاند تاروں نے شبِ فراق اُسے بھی اُٹھائے...
Top