مجبوریوں کا عذاب نازل ہو چکا ہے . ہم کیوں نہیں سمجتے . دولت کی تمنا دلبروں کو دور کر دیتی ہے . انسان غریبی کا لقمہ نہیں کہاتا اور جدائی کا زہر کھالیتا ہے. اپنے پیاروں کو جدا کر کہ کونسا موزیک سنو گے ؟ غریبی کہ اندیشے سے نکل کر تم اور بڑے اندیشوں میں مبتلا ہو چکے ہو . تم سب ایک دوسرے کی یاد میں...