راضی بہ قضا ہوں ، مری قسمت ہے مقرر
یعنی مری تقدیر کا اچھا ہے مقدر
اچھا ہے کہ ہے موج میں فرعونِ زمانہ
فرعون ہوا کرتے ہیں غرقابِ سمندر
جان و زر اسی کے تھے ، خریدے بھی اسی نے
دے کر ہمیں جنت جہاں غم ہوگا نہ کچھ ڈر
وہ لوگ لگاتے ہیں نصیبوں ہی پہ تکیہ
ملتا ہے جنھیں طالعِ خوابیدہ سراسر
اے لوح و قلم...
بیٹے کی دلی تمنا پوری ہوچکی تھی۔ چھٹیاں رائیگاں ہونے سے بچ گئی تھیں۔ تیس چالیس ہزار روپے ڈوبنے سے بچ گئے تھے۔ بیٹا ابا جی کے چہرے کو پُر نم آنکھوں سے دیکھ رہا تھا۔ یہی تو دیکھنے آیا تھا وہ۔ اباجی کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ سات سمندر پار سے ہزاروں روپے خرچ کرکے بیٹا آیا تھا۔ وہ بھی اکلوتا۔ اسی...
ہائے ری قسمت
روتا ہوں اب میں ہائے ری قسمت میری کھوٹی سی
کیا کیا گناہ تھا جو ملی بیوی مجھ کو موٹی سی
کبھی حل نہ کر پاؤں گا یہ وہ پرچہ ہے
آمدنی کم اور زیادہ بیوی کا خرچہ ہے
ساڑھی چوڑی دار پاجامہ لہنگا اس پہ ججتا نہیں
کیا کروں میں اک تھان سے کم کپڑا لگتا نہیں
گھومنے گھومانے سسرال...