غزل
ہر شمع بجھی رفتہ رفتہ ، ہر خواب لٹا دھیرے دھیرے
شیشہ نہ سہی، پتھر بھی نہ تھا، دل ٹوٹ گیا دھیرے دھیرے
برسوں میں مراسم بنتے ہیں، لمحوں میں بھلا کیا ٹوٹیں گے
تو مجھ سے بچھڑنا چاہے تو دیوار اٹھا دھیرے دھیرے
احساس ہوا بربادی کا جب سارے گھر میں دھول اڑی
آئی ہے ہمارے آنگن میں پت جھڑ کی...
کتنی مہنگی چیز تھی دُنیا، کتنی سَستی چھوڑ چلے
(قیصر الجعفری)
دل کی آگ کہاں لے جاتے، جلتی بُجھتی چھوڑ چلے
بنجاروں سے ڈرنے والو! لو ہم بستی چھوڑ چلے
آگے آگے چیخ رہا ہے صحرا کا اک زرد سفر
دریا جانے، ساحل جانے، ہم تو کشتی چھوڑ چلے
مٹی کے انبار کے نیچے ڈوب گیا مُستقبل بھی
دیواروں نے...
قیصر الجعفری صاحب کا کلام آپ کی بصارتوں کی نذر
پچھتاوا
در و دیوار پہ ہجرت کے نِشاں دیکھ آئیں
آؤ ! ہم اپنے بزرگوں کے مکاں دیکھ آئیں
اپنی قسمت میں لکھے ہیں جو وراثت کی طرح
آؤ ! اک بار وہ زخمِ دل و جاں دیکھ آئیں
آؤ ! بھیگی ہوئی آنکھوں سے پڑھیں نوحہء دل
آؤ ! بکھرے ہوئے رشتوں کا زِیاں...
جسے خواب دیکھنا ہو ، وہ زمیں پہ آ کے دیکھے
(قیصر الجعفری )
میں ہزار بار چاہوں کہ وہ مسکرا کے دیکھے
اُسے کیا غرض پڑی ہے جو نظر اُٹھا کے دیکھے
مرے دل کا حوصلہ تھا کہ ذرا سی خاک اُڑا لی
مرے بعد اُس گلی میں کوئی اور جا کے دیکھے
کہیں آسمان ٹُوٹا تو قدم کہاں رُکیں گے
جِسے خواب دیکھنا ہو...