سب ہاتھ چھڑائے پھرتے ہیں ، میں چاہے جتنا پیار کروں
اے درد کی لہروں تم ہی کہو ، کس ناؤ پہ دنیا پار کروں
معلوم نہیں کس منزل پر ، سانسوں کا خزانہ لُٹ جائے
کیا سوچ کے تم حصہ مانگو ، کیا سوچ کے میں اقرار کروں
ایک روز ملو تنہائی میں ، شکوؤں کا مزا جب آئے گا
اس بھیڑ میں کیا دامن تھامُوں ،...