ہمارے گھروں میں بہت سی چیزیں ہوتی ہیں لوہے کی جنہیں ہم اگر سال میں ایک بار لازمی رنگ کردیں یا کم سے کم آئل گریسنگ وغیرہ لگادیں تو اِن چیزوں کی زندگی بڑھ سکتی ہے ۔ اور دیکھنے میں بھی بھلی معلوم ہوگی۔آپ گھر کو بھی ایک سال میں ایک بار رنگ کرواسکتے ہیں ۔ ویسے یہ وقت عید سے پہلے بھی بہتر ہے عید پر ہر...
ہم جب اپنے گھر یا دفتر میں صفائی کرتے ہیں تو اکثر اہم اور ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ ہمیں بہت سی ایسی چیزوں سے بھی سابقہ پڑتا ہے کہ جن کے بارے میں ہم یہ سوچتے ہیں کہ انہیں پھینک دیا جائے یا رکھ لیا جائے؟
ہم میں سے کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں کہ جو اکثر چیزیں یہ سوچ کر رکھ لیتے ہیں کہ کسی وقت...
اپنا گھر
تحریر: ڈاکٹر عبدالمغیث
میں ایک بنگلا نما بڑے سے مکان میں رہتا تھا۔ لیکن یہ گھر میرا اپنا نہ تھا۔ میں نے مستقبل قریب میں اپنا ذاتی گھر تعمیر کرنا تھا۔ میں نے اپنے ڈریم ہاؤس کے بارے میں پلاننگ شروع کی کہ وہ کیسا ہو۔
میں چاہتا تھا کہ میرا گھر بہت کشادہ ہو جس میں کسی قسم کی کوئی تنگی...
وہ بہت ضد میں تھی اور میں ؟میں نے بھی حد کی ہوئی تھی ۔۔بار بار اسے روک رہی تھی ۔مگر وہ رک جائے گی؟ لگتا تھا وہ اپنی ہی کر کے رہے گی اور وہ بھی تو اسے غلط کام کی شہ دے رہا تھا بجائے سمجھانے کے۔۔میں کتنی دفعہ بے اختیار اونچی اواز سے کہہ چکی تھی کہ ایسے نہ کرو یہ غلط ہے مگر شائد اس کا بھی قصور نہ...
اگر یہ تصویر یورپ یا امریکہ کی ہوتی تو آج ہر جگہ واہ واہ ہوتی۔ لیکن یہ تصویراک پاکستانی کی ہے۔ جی ہاں احسن اقبال صاحب جب ایک اسکول وزٹ کرنے پہنچ جاتے ہیں تو اسکول کی ابتر صفائی کی حالت دیکھ کر وجہ پوچھتے ہیں۔ہیڈ ماسٹر صاحب نے معذرت پیش کی کہ چپڑاسی چھٹی پر ہیں۔۔ جناب احسن صاحب نے جھاڑو منگوائی...
عمر کی ساری تھکن لاد کے گھر جاتا ہوں
رات بستر پہ میں سوتا نہیں مر جاتا ہوں
میں نے جو اپنے خلاف آج گواہی دی ہے
وہ ترے حق میں نہیں ہے تو مکر جاتا ہوں
اکثر اوقات۔۔۔۔ بھرے شہر کے سناٹے میں
اس قدر زور سے ہنستا ہوں کہ ڈر جاتا ہوں
میرے آنے کی خبر صرف دیا رکھتا ہے
میں ہواؤں کی طرح آ کے گزر جاتا ہوں...
حُسن غمزے کی کشاکش سے چھُٹا میرے بعد
بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد
منصبِ شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا
ہوئی معزولیِ انداز و ادا میرے بعد
شمع بجھتی ہے تو اُس میں سے دھُواں اُٹھتا ہے
شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد
خوں ہے دل خاک میں احوالِ بتاں پر یعنی
اُن کے ناخن ہوئے محتاجِ حنا میرے بعد
در...
عبید اللہ علیم کی ایک خوبصورت غزل، جس کے متعلق وہ کچھ یوں کہتے ہیں:
"اس غزل کی کیفیت یہ ہے کہ وہ اپنے ملک سے بھی تعلق رکھتی ہے اور صنفِ نازک سے بھی تعلق رکھتی ہے مگر اُس کا تعلق ذرا اور طرح کا ہے۔"
غزل
باہر کا دھن آتا جاتا اصل خزانہ گھر میں ہے
ہر دھوپ میں جو مجھے سایہ دے وہ سچا سایہ...
احترامِ صبا کیا جائے
سب دریچوں کو وا کیا جائے
کوئی شہرِ صبا سے آئے گا
فرش کو آئینہ کیا جائے
ساری نادانیاں تو اپنی ہیں
کیا کسی کا گِلہ کیا جائے
کیوں لیا جائے امتحان اس کا
کیوں اسے بے وفا کیا جائے
مشورے ٹھیک ہیں زمانے کے
دل نہ مانے تو کیا کیا جائے
صرف حرفِ دعا نہیں کافی
دل کو صرفِ دعا...
میری سانسیں پھر سے اُکھڑنے لگیں تھیں اور اب تو سانسوں کے اُکھڑنے اور واپس بحال ہونے کا وقفہ بتدریج بڑھتا جارہا تھااور کبھی کبھی تو مُجھے یوں محسوس ہونے لگتا تھا اب جو سانسیں اُکھڑیں تو شاید ہی بحال ہو پائیں اور سانس کے اُکھڑنے سے شاید مُجھے اتنی تکلیف نہیں ہوتی تھی جتنی کے اُن یادوں کے اُکھڑنے...