ہر جُستجُو عَبث

  1. عؔلی خان

    غالِبؔ کی اِیک غزل جو کہ دیوانِ غالِبؔ میں نہیں ہے - "ہر جُستجُو عَبث جو تِری جُستجُو نہ ہو"

    ہر جُستجُو عَبث جو تِری جُستجُو نہ ہو دِل سَنگ و خِشت ہے جو تِری آرزُو نہ ہو وہ آہ رائیگاں ہے نہ لگ جائے جس سے آگ اُن آنسووَں پہ خاک کہ جن میں لہُو نہ ہو بے کیف بَادہ ہیچ ہے، بے رَنگ گُل فضُول وہ حُسن کیا کہ جس میں مُحبّت کی خُو نہ ہو غالِبؔ نَمازِ عشق کی مقبولیت محال جب تک کہ اپنے خُونِ...
Top