ملے گی شیخ کو جنت، ہمیں دوزخ عطا ہوگا
بس اتنی بات ہے جس کے لیے محشر بپا ہوگا
رہے دو دو فرشتے ساتھ اب انصاف کیا ہوگا
کسی نے کچھ لکھا ہوگا کسی نے کچھ لکھا ہوگا
بروزِ حشر حاکم قادرِ مطلق خدا ہوگا
فرشتوں کے لکھے اور شیخ کی باتوں سے کیا ہوگا
تری دنیا میں صبر و شکر سے ہم نے بسر کر لی
تری...
غزلِ
اختر ہوشیارپوری
( پنڈت ہری چند اختر )
کلّیوں کا تبسّم ہو، کہ تم ہو، کہ صَبا ہو
اِس رات کے سنّاٹے میں، کوئی تو صدا ہو
یُوں جسم مہکتا ہے ہَوائے گُلِ تر سے !
جیسے کوئی پہلوُ سے ابھی اُٹھ کے گیا ہو
دُنیا ہَمہ تن گوش ہے، آہستہ سے بولو
کچھ اور قریب آؤ ، کوئی سُن نہ رہا ہو
یہ رنگ، یہ...
غزل
(ہری چند اختر)
آباد اگر نجد کا ویرانہ نہیں ہے
مجنوں کو بُلا لاؤ، وہ دیوانہ نہیں ہے؟
ہے شمعِ وفا محفلِ اُلفت میں ضیا ریز
اس شمع پہ لیکن کوئی پروانہ نہیں ہے
یہ عقل کی باتوں میں تو آئے گا نہ ہرگز
عاشق ترا ہشیار ہے دیوانہ نہیں ہے
ساقی تری محفل ہے مئے ناب میں غرقاب
اور میرے لئے...
غزل
(ہری چند اختر)
شباب آیا، کسی بُت پر فدا ہونے کا وقت آیا
مری دنیا میں بندے کے خدا ہونے کا وقت آیا
تکلّم کی خموشی کہہ رہی ہے حرفِ مطلب سے
کہ اشک آمیز نظروں سے ادا ہونے کا وقت آیا
اُسے دیکھا تو زاہد نے کہا، ایمان کی یہ ہے
کہ اب انسان کو سجدہ روا ہونے کا وقت آیا
خدا جانے یہ ہے...