عہد پُختہ کیا رِندوں نے یہ پیمانے سے
خاک ہو جائیں گے نِکلیں گے نہ میخانے سے
میرے ساقی ہو عطا مُجھ کو بھی پیمانے سے
فیض پاتا ہے زمانہ ترے میخانے سے
یک بہ یک اور بھڑک اُٹھتا ہے سمجھانے سے
کوئی کیا بات کرے آپ کے دیوانے سے
رِند مِل مِل کے گلے روئے تھے پیمانے سے
جب مری لاش اُٹھائی گئی میخانے سے...