غزل
(خیال امروہوی)
طریق ِ فکر وعمل مستقل خلاف ملا
غلیظ جسم پہ کمخواب کا لباس ملا
مخالفوں کے وطیرے تو مختلف تھے مگر
جو ہم خیال تھا وہ بھی مرے خلاف ملا
گماں یہی تھا کہ ہوگا خفیف سارخنہ
کیا جو غور تو ہر قلب میں شگاف ملا
بشر بہ فیض ِ خرد مشتری پہ جا پہنچا
مگر خطیبِ حرم محو ِ اعتکاف...