غزل
(فنا نظامی کانپوری)
تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ
اب کے کسی بے نام سے موسم کی طرح آ
ہر مرتبہ آتا ہے مہِ نو کی طرح تو
اس بار ذرا میری شبِ غم کی طرح آ
حل کرنے ہیں مجھ کو کئی پیچیدہ مسائل
اے جانِ وفا گیسوئے پُر خم کی طرح آ
زخموں کو گوارا نہیں یک رنگیِ حالات
نِشتر کی طرح آ کبھی...
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
گھر ہوا، گلشن ہوا، صحرا ہوا
ہر جگہ میرا جنوں رسوا ہوا
غیرتِ اہلِ چمن کو کیا ہوا
چھوڑ آئے آشیاں جلتا ہوا
میں تو پہنچا ٹھوکریں کھاتا ہوا
منزلوں پر خضر کا چرچا ہوا
حُسن کا چہرہ بھی ہے اُترا ہوا
آج اپنے غم کا اندازہ ہوا
غم سے نازک ضبطِ غم کی بات ہے
یہ بھی دریا ہے مگر...
غزل
(فنا نظامی کانپوری)
ڈوبنے والے کی میّت پر لاکھوں رونے والے ہیں
پھوٹ پھوٹ کر جو روتے ہیں وہی ڈبونے والے ہیں
کس کس کو تم بھول گئے ہو غور سے دیکھو بادہ کشو
شیش محل کے رہنے والے پتھر ڈھونے والے ہیں
سونے کا یہ وقت نہیں ہے، جاگ بھی جاؤ بے خبرو
ورنہ ہم تو تم سے بھی زیادہ چین سے سونے والے ہیں
آج...