کراچی اور بھوپال

  1. کاشفی

    بشیر بدر نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی - بشیر بدر بھوپالی

    غزل (بشیر بدر بھوپالی) نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کی بڑی آرزو تھی ملاقات کی اُجالوں کی پریاں نہانے لگیں ندی گُنگنائی خیالات کی میں چُپ تھا تو چلتی ہوا رُک گئی زباں سب سمجھتے ہیں جذبات کی مقدر مری چشمِ پُر آب کا برستی ہوئی رات برسات کی کئی سال سے کچھ خبر ہی نہیں کہاں دن گزارا کہاں رات کی
  2. کاشفی

    بشیر بدر سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے - بشیر بدر بھوپالی

    غزل (بشیر بدر بھوپالی) سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہے باوضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے میں ترے ساتھ ستاروں سے گزر سکتا ہوں کتنا آسان محبت کا سفر لگتا ہے مجھ میں رہتا ہے کوئی دشمن جانی میرا خود سے تنہائی میں ملتے ہوئے ڈر لگتا ہے بُت بھی رکھے ہیں، نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں دل میرا دل...
  3. کاشفی

    منظر بھوپالی طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے - منظر بھوپالی

    غزل (منظر بھوپالی) طاقتیں تمہاری ہیں اور خدا ہمارا ہے عکس پر نہ اِتراؤ، آئینہ ہمارا ہے آپ کی غلامی کا، بوجھ ہم نہ ڈھوئیں گے آبرو سے مرنے کا، فیصلہ ہمارا ہے عمر بھر تو کوئی بھی، جنگ لڑ نہیں سکتا تم بھی ٹوٹ جاؤ گے، تجربہ ہمارا ہے اپنی رہنمائی پر، اب غرور مت کرنا آپ سے بہت آگے، نقشِ پا ہمارا...
Top