کراچی اور کفیل آزر امروہوی

  1. کاشفی

    اس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے - کفیل آزر امروہوی

    غزل (کفیل آزر امروہوی) اس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے کسی کم ظرف کو با ظرف اگر کہنا پڑے ایسے جینے سے تو مر جانے کو جی چاہتا ہے ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے قرض ٹوٹے ہوئے خوابوں کا ادا ہو جائے...
Top