کراچی اور فراق

  1. کاشفی

    فراق زمیں بدلی فلک بدلا مذاق زندگی بدلا - فراق گورکھپوری

    غزل (فراق گورکھپوری) زمیں بدلی فلک بدلا مذاق زندگی بدلا تمدن کے قدیم اقدار بدلے آدمی بدلا خدا و اہرمن بدلے وہ ایمان دوئی بدلا حدود خیر و شر بدلے مذاق کافری بدلا نئے انسان کا جب دور خود نا آگہی بدلا رموز بے خودی بدلے تقاضائے‌ خودی بدلا بدلتے جا رہے ہیں ہم بھی دنیا کو بدلنے میں نہیں بدلی...
  2. کاشفی

    فراق زندگی درد کی کہانی ہے - فراق گورکھپوری

    غزل (فراق گورکھپوری) زندگی درد کی کہانی ہے چشمِ انجم میں بھی تو پانی ہے بے نیازانہ سن لیا غمِ دل مہربانی ہے مہربانی ہے وہ بھلا میری بات کیا مانے اس نے اپنی بھی بات مانی ہے شعلۂ دل ہے یہ کہ شعلہ ساز یا ترا شعلۂ جوانی ہے وہ کبھی رنگ وہ کبھی خوشبو گاہ گل گاہ رات رانی ہے بن کے معصوم...
Top