احتجاج
(ضیا بلوچ)
ہم بلوچوں سے یہ اک جرم ہوا ہے تو سہی!
سچ کا اظہار سرِ عام کیا ہے تو سہی!
اور کیا چاہیئے بولان کی وادی میں تجھے؟
اس کے گلشن میں رواں موجِ قضا ہے تو سہی!
نام دیتا ہے جسے جامِ اُخوت کا تو
ہم نے یہ زہر کئی بار پیا ہے تو سہی!
اور کب تک یونہی خاموش تماشائی بنیں؟...