غزلِ
راہی معصوم رضا
کتنی ویران ہے شامِ گیسُو
زندگی، آگئی ہے کہاں تُو
اِک ملاقات یاد آرہی ہے
دُور سے جیسے آتی ہو خوشبُو
ٹُوٹتے ٹُوٹتے رہ گیا تھا
اُن کے حُسنِ تغافل کا جادُو
کون صحرا میں گُم ہو گیا ہے
کیوں پریشان ہے چشمِ آہُو
مجھ کو تم سے شکایت نہیں ہے
ہاں، یہ بے درد فرقِ من و...
اجنبی شہر کے اجنبی راستے، میری تنہائی پر مُسکراتے رہے !
اجنبی شہر کے اجنبی راستے، میری تنہائی پر مُسکراتے رہے
میں بہت دیرتک یونہی چلتا رہا، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
زہر مِلتا رہا، زہر پیتے رہے، روز مرتے رہے، روز جیتے رہے
زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی، اور ہم بھی اسے آزماتے رہے
زخم جب بھی...
اجنبی شہر کے اجنبی راستے ، میری تنہائی پر مسکراتے رہے
میں بہت دیر تک یونہی چلتا رہا ، تم بہت دیر تک یاد آتے رہے
زہر ملتا رہا ، زہر پیتے رہے ، روز مرتے رہے ، روز جیتے رہے
زندگی بھی ہمیں آزماتی رہی ، اور ہم بھی اسے آزماتے رہے
زخم جب بھی کوئی ذہن و دل پر لگا ، زندگی کی طرف ایک دریچہ...