قریہ ءِ جاں پہ کیوں لشکرِ ہجر کا خوف طاری کروں
وقفِ تعبیرِ خوابِ وصالِ صنم زیست ساری کروں
کوئی دعویٰ نہیں اس ہنر میں مجھے، ہاں اگر تُو ملے
دستِ لب سے ترے جسم کی لوح پر دستکاری کروں
دیکھنا عکسِ جاناں زِ چشمِ تخیل برائے حیات
نعمتِ خاص ہے، آبشارِ تشکر کو جاری کروں
رشکِ مہتاب اپنی جبینِ...
غزل
(محمود شام - کراچی)
کوئی دستار سلامت نہ گریباں اب کے
کیسے آغاز ہوئی صبحِ بہاراں اب کے
روز ملتا ہے نیا رقصِ جنوں دیکھنے کو
فارغ اک لمحہ نہیں دیدہء حیراں اب کے
وحشتیں توڑ کے ہر بند نکل آئی ہیں
نادم انسان کی حرکت پہ ہے حیواں اب کے
فیصلے زور سے اور جبر سے کرتے ہیں ہجوم
یہ ہے سلطانی جمہور کا...
غزل
(سبھاش پاٹھک ضیا)
تو آگ رکھنا کہ آب رکھنا
ہے شرط اتنی حساب رکھنا
زبان کا کچھ خیال رکھ کر
بیان کو کامیاب رکھنا
قریب آؤ کہ چاہتا ہوں
ہتھیلی پر ماہتاب رکھنا
اگر تمازت کو سہ سکو تم
تو حسرتِ آفتاب رکھنا
جو کہنی ہو بات خار جیسی
تو لہجہ اپنا گلاب رکھنا
ضیا کسی سے سوال پوچھو
تو ذہن میں تم جواب...
مِرا نشیمن بکھر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے
جو خواب زندہ ہے مر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے
نہ جانے کیوں اِضطرار سا ہے، ہر اک پل بے قرار سا ہے
یہ خوف دل میں اُتر نہ جائے، ہوا قیامت کی چل رہی ہے
عجب سی ساعت ہے آج سر پر، کہ آنچ آئی ہوئی ہے گھر پر
دُعا کہیں بے اثر نہ جائے، ہوا قیامت...
تعارفِ شاعر: سہیل ثاقب کی شاعری کی ابتدا سعودی عرب (دمام) میں معروف شاعر محترم ذکاء صدیقی مرحوم کے حلقہء تلامذہ سے ہوئی۔ اردو شاعری سے والہانہ عشق اور محترم ذکاء صدیقی جیسے کہنہ مشق شاعر کی حوصلہ افزائی کا نتیجہ یہ نکلا کہ سہیل ثاقب نے بہت کم عرصہ میں سعودی عرب کے ادبی منظر میں اپنا مقام بنا...
غزل
(معظم سعید - کراچی پاکستان)
تیز ہوا میں دیپ جلانا مشکل ہے
دل کو لیکن یہ سمجھانا مشکل ہے
شب بھر گلیاں شور مچاتی رہتی ہیں
اب آنکھوں میں خواب سجانا مشکل ہے
زرد شجر کے ہر پتّے پر لکھا ہے
اس موسم میں جشن منانا مشکل ہے
بند گلی کا رستہ ہے اور تنہا میں
اب یہ بستی چھوڑ کے جانا مشکل...
غزل
(شمیم روش - کراچی پاکستان)
عشق ہی پھیلا ہوا ہے رنگ سے تصویر تک
حسن کیا ہے بس یہی نا، زلف سے زنجیر تک
کون جانے کب سیاہی پھیل جائے آنکھ میں
اور ہوا لے جائے کاغذ سے مری تحریر تک
زندگی جب ختم ہونے جارہی تھی تب کھلا
میں ہی میں پھیلا ہوا تھا خواب سے تعبیر تک
یہ نہ ہو ترتیب دے لوں...
آنسو، کرکٹ اور سناٹا
(معظم سعید - کراچی پاکستان)
معظم سعید صاحب پاکستان سے باہر برسرروزگار ہیں۔۔۔۔
اک دن مجھ سے
دیواروں نے یہ پوچھا
"تم کمرے میں تنہا کیوں ہو"
میں نے ہنس کر ٹال دیا تھا
لیکن شاید
دیواروں نے مجھ کو تنہا
چُپکے چُپکے روتے دیکھ لیا تھا
مجھ سے پوچھا
"پھر تم اکثر روتے...
سید انور جاوید ہاشمی کی ایک غزل جو انہوں نے ایک حادثے میں مفلوج ہونے بعد کہی ۔۔۔ (اب الحمد للہ روبہ صحت ہیں بغیر بیساکھیوں کے بھی چل لیتے ہیں ) واضح رہے کہ ہاشمی صاحب اس بزم کے رکن بھی ہیں ۔۔ مگر حاضری ۔۔ نہ ہونے کے برابر ہے۔۔ یہ غزل اسی کیفیت کی آئنہ دار ہے ۔۔۔ باقی آپ ملاحظہ کیجئے۔
دکھ جو...