ریاض مجید

  1. محمد تابش صدیقی

    ریاض مجید غزل: رات دن محبوس اپنے ظاہری پیکر میں ہوں

    رات دن محبوس اپنے ظاہری پیکر میں ہوں شعلۂ مضطر ہوں میں لیکن ابھی پتھر میں ہوں اپنی سوچوں سے نکلنا بھی مجھے دشوار ہے دیکھ میں کس بے کسی کے گنبدِ بے در میں ہوں دیکھتے ہیں سب مگر کوئی مجھے پڑھتا نہیں گزرے وقتوں کی عبارت ہوں عجائب گھر میں ہوں جرم کرتا ہے کوئی اور شرم آتی ہے مجھے یہ سزا...
  2. الف نظامی

    حسنِ تہذیب کا اَتمام رسولِ عربی ﷺ

    حسنِ تہذیب کا اَتمام رسولِ عربی ﷺ تیرا اسوہ ترا پیغام رسولِ عربی ﷺ وقت کی روز بدلتی ہوئی تعبیروں میں سرخرو ہیں تیرے احکام ، رسولِ عربی ﷺ سلسلہ وحی کا لاریب ہوا تجھ پر ختم تجھ پر کامل ہوا اسلام، رسولِ عربیﷺ نگراں میرے تغافل کی تری رحمت ہو خود بخود ہوں مرے سب کام رسولِ عربی ﷺ فن میں خوبی ہے جو...
  3. عمران خان

    ریاض مجید جو قیدِ مقام سے نکل آئے - ریاض مجید

    جو قیدِ مقام سے نکل آئے وہ حبسِ دوام سے نکل آئے اعلانِ جہاد ہو چکا ہے اب تیغ نیام سے نکل آئے مر کر ہوئے مطمئن پرندے ہر دانہ و دام سے نکل آئے سب تجھ سے مبارزت طلب تھے ہم کیوں ترے نام سے نکل آئے کیا علم ، کوئی حلال زادہ اس شہر حرام سے نکل آئے محدود ہوئے ریاض خود میں ہم شہرتِ عام سے نکل...
  4. عمران خان

    ریاض مجید نشان قافلہ در قافلہ رہے گا مرا - ریاض مجید

    نشان قافلہ در قافلہ رہے گا مرا جہاں ہے گردِ سفر، سِلسلہ رہے گا مرا مجھے نہ تُو نے مری زندگی گزارنے دی زمانے! تجھ سے ہمیشہ گِلہ رہے گا مرا سیہ دلون میں ستاروں کی فصل بونے کو ہُنر چراغ کی لَوَ سے مِلا رہے گا مرا نہ گفتگُو سے یہ لرزش گماں کی جائے گی اگر اساس کا پتھر ہلا رہے گا مرا ریاض چُپ...
  5. عمران خان

    ریاض مجید بھڑک اُٹھنے کو شرارے کی ضرورت تھی اُسے - ریاض مجید

    بھڑک اُٹھنے کو شرارے کی ضرورت تھی اُسے خس تھا اور ایک اشارے کی ضرورت تھی اُسے میری جھولی میں پکے پھل سا اُسے گرنا تھا ایک، بس ایک اشارے کی ضرورت تھی اُسے آپ کو نصف سے بڑھ کر میں گنوا بیٹھا تھا جب کُھلا مجھ پہ کہ سارے کی ضرورت تھی اُسے شہر کے سارے دیوں سے نہ ہوا دل روشن کسی سُورج، کسی تارے...
  6. عمران خان

    ریاض مجید جو سیلِ درد اٹھا تھا، وہ جان چھوڑ گیا - ریاض مجید

    جو سیلِ درد اٹھا تھا، وہ جان چھوڑ گیا مگر وہ جسم پہ اپنا نشان چھوڑ گیا ہر ایک چیز میں خوشبو ہے اُس کے ہونے کی عجب نشانیاں وہ مرا مہمان چھوڑ گیا ذرا سی دیر کو بیٹھا، جُھکا گیا شاخیں پرندہ پیڑ میں اپنی تھکان چھوڑ گیا بہت عزیز تھی نیند اُس کو صبحِ کاذب کی سو اُس کو سوتے ہوئے کاروان چھوڑ گیا...
  7. عمران خان

    ریاض مجید جو گردبادِ خزاں سے لڑا نہیں ہوتا - ریاض مجید

    جو گردبادِ خزاں سے لڑا نہیں ہوتا بہار میں بھی وہ پودا بڑا نہیں ہوتا در اُس کا کُھلتا ہے غم خانۂ غروب کی سمت جو لمحہ وقت کے رُخ پر کھڑا نہیں ہوتا مکیں نہ ہوں تو مکینوں کے خواب رہتے ہیں کوئی مکاں، کہیں خالی پڑا نہیں ہوتا لرزتا ہے سرِ آئینہ حیرتی ہو کر جو نقش، عکس کے اندر جڑا نہیں ہوتا ریاض...
  8. عمران خان

    ریاض مجید تکمیلِ عرض پر بھی اک تشنگی رہی ہے۔ ریاض مجید

    تکمیلِِ عرض پر بھی اک تشنگی رہی ہے کہنی تھی جو بھی ہم نے، وہ بات کب کہی ہے مسمار ہو رہی ہے دیوار درمیاں کی حیرت کی اور خبر کی سرحد سمٹ رہی ہے شبنم سی صاف تھی وہ ، زمزم سی پاک تھی وہ بےکار مشغلوں میں جو زندگی بہی ہے پیشِ ازل کی چپ سے معمور ہے رگِ جاں خالی ہے روشنی سے، آواز سے تہی ہے...
  9. محمداحمد

    ریاض مجید غزل ۔ کیسا چپ چپ تھا مرے عزم سفر کو دیکھ کر ۔ ریاض مجید

    غزل کیسا چپ چپ تھا مرے عزم سفر کو دیکھ کر ڈر گیا میں اخری بار اپنے گھر کو دیکھ کر میرے سر اس چار دیواری کے کتنے قرض تھے سر جھکا جاتا تھا ان دیوار و در کو دیکھ کر شہر سے رخصت کے منظر کا بھی اپنا کرب تھا دل لہو روتا تھا اک اک رہ گزر کو دیکھ کر کیا عمارت تھی کہ جس کو وقت غارت کر گیا انکھ...
  10. محمداحمد

    ریاض مجید غزل ۔ بدل سکا نہ جدائی کے غم اُٹھا کر بھی ۔ ریاض مجید

    غزل بدل سکا نہ جدائی کے غم اُٹھا کر بھی کہ میں تو میں ہی رہا تجھ سے دُور جا کر بھی میں سخت جان تھا اس کرب سے بھی بچ نکلا میں جی رہا ہوں تجھے ہاتھ سے گنوا کر بھی خُدا کرے تجھے دُوری ہی راس آجائے تو کیا کرے گا بھلا اب یہاں پہ آکر بھی ابھی تو میرے بکھرنے کا کھیل باقی ہے میں خوش نہیں ہوں...
  11. پ

    ریاض مجید غزل-وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ھوئے - ریاض مجید

    وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ھوئے رو پڑا وہ آپ ، مجھ کو حوصلہ دیتے ھوئے اس سے کب دیکھی گئ تھی میرے رخ کی مردنی پھیر لیتا تھا وہ منہ ، مجھ کو دوا دیتے ھوئے خواب بے تعبیر سی سوچیں مرے کس کام کی؟ سوچتا اتنا تو ، وہ دست عطا دیتے ھوئے بے زبانی بخش دی خود احتسابی نے مجھے ہونٹ سل جاتے...
Top