غزل
(راج کمار قیس)
نوائے دل نے کرشمے دکھائے ہیں کیا کیا
مری اذاں نے نمازی جگائے ہیں کیا کیا
جمالِ یار تری آب و تاب کیا کہئے
نظر نظر کے قدم ڈگمگائے ہیں کیا کیا
ادائے ناز کو اندازِ دلبری سمجھے
فریب اہل محبت نے کھائے ہیں کیا کیا
زمیں زمیں نہ رہی اور فلک فلک نہ رہا
مقام و وَقت...
غزل
(راج کمار قیس)
کوئی اُمید نہ تھی، پھر بھی پاس آہی گیا
اگرچہ وعدہ تھا جھوٹا مگر نبھا ہی گیا
وہ التفات پہ آیا پر احتیاط کے ساتھ
نظر ملائی مگر حالِ دل چھپا ہی گیا
دل تباہ کو زخموں سے مالا مال کیا
خزاں کا دَور تھا لیکن وہ گل کھلا ہی گیا
مرے قریب سے گزرا خیال کی صورت
سکوتِ ناز...
غزل
(راج کمار قیس)
دعا نے کام کیا ہے، یقیں نہیں آتا
وہ میرے پاس کھڑا ہے ، یقیں نہیں آتا
میں جس مقام پر آکر رُکا ہوں شام ڈھلے
وہیں پہ وہ بھی رُکا ہے، یقیں نہیں آتا
وہ جس کی ایک جھلک کو ترس گئی تھی حیات
وہ آج جلوہ نما ہے، یقیں نہیں آتا
وہ جس کی آنکھ میں دونوں جہاں دکھائی پڑیں...
غزل
حصارِ ذات سے نکلوں تو تجھ سے بات کروں
تری صفات کو سمجھوں تو تجھ سے بات کروں
تو کوہسار میں، وادی میں، دشت و صحرا میں
میں تجھ کو ڈھونڈ نکالوں تو تجھ سے بات کروں!
تو شاخ شاخ پہ بیٹھا ہے، پھول کی صورت،
میں خار خار سے اُلجھوں تو تجھ سے بات کروں!
ترے اشاروں سے بڑھ کر ترا بیاں مبہم...