راجا

  1. امجد علی راجا

    اجازت ہو تو کیا کہہ دوں؟

    تری پرنور آنکھوں کو اندھیرے میں دیا کہہ دوں تری مسرور آنکھوں کی شرارت کو ادا کہہ دوں تری رنجور آنکھوں کو میں ہر غم کی دوا کہہ دوں تری مخمور آنکھوں کو نشوں کی انتہا کہہ دوں اجازت ہو تو کیا کہہ دوں؟ تری زلفوں کو میں عنبر فشاں، ریشم نما کہہ دوں تری زلفوں کو تپتی دھوپ میں کالی گھٹا کہہ دوں تری...
  2. امجد علی راجا

    بڑی دیر سے چپ ہوں

    استادِ محترم الف عین کی ایک لاجواب غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے اور لطف کی بات یہ ہے کہ انہی سے اصلاح بھی لی ہے :) گم سم سا جو بیٹھا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں بیگم کا لتاڑا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں سسرال کے طعنوں کو بھی ہنس کھیل کے ٹالو آخر یہی سمجھا ہوں بڑی دیر سے چپ ہوں کنفیوژ پولیس والے ہیں چھترول بھی...
  3. امجد علی راجا

    اردو محفل "سالانہ عالمی مشاعرہ 2016" کی پیروڈی

    تمام محفلین کی خدمت میں السلام علیکم گزشتہ دنوں استادِ محترم الف عین صاحب کی زیرِصدارت اردومحفل کا سالانہ عالمی اردو مشاعرہ منعقد ہوا۔ منتظمین کی دن رات کی محنت اور جانفشانی کی بدولت تمام محفلین کو اس مشاعرے سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملا، مشاعرہ کے منتظمین @محمد خلیل الرحمٰن، مقدس آپی، محمد بلال...
  4. امجد علی راجا

    کماؤ پوت

    بڑا بیٹا ہے ایم اے، دوسرا ہے ایم بی اے میرا مگر افسوس چھوٹا چور ہے، ہر شے چراتا ہے اسے گھر سے نکالوں بھی تو کیوںکر مسئلہ یہ ہے بڑے بیکار پھرتے ہیں، وہی تو گھر چلاتا ہے
  5. امجد علی راجا

    کھا کر ولیمہ، ہاتھ ملا کر نکل گئے

    کھا کر ولیمہ، ہاتھ ملا کر نکل گئے خالی لفافے دوست تھما کر نکل گئے میرا بھی ایک کام منسٹر سے تھا مگر جلسے کے بعد ہاتھ ہلا کر نکل گئے جانے وہ کون سی ہے دوا، جس کے زور پر اکثر وزیر ملک کو کھا کر نکل گئے کم ظرف ایک شعر بھی میرا سنے بغیر دیوان اپنا سارا سنا کر نکل گئے دیگیں پکیں رقیب کی شادی کی...
  6. امجد علی راجا

    بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا

    اہلِ سیاست قائم ہے کرپشن کے طفیل اپنی حکومت میرٹ پہ کسی طور کوئی کام نہ ہوگا لعنت بھی اگر قوم سے ملتی ہے تو کیا غم "بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا" استادِ محترم الف عین سے منظورشدہ :)
  7. امجد علی راجا

    پارسا ہوں میں

    مجھ پر نہ ڈال شک کی نظر، پارسا ہوں میں ہوں گے سبھی کرپٹ مگر، پارسا ہوں میں اک میں ہی کیا نظام ہی پورا کرپٹ ہے مجھ کو نہیں کسی کا بھی ڈر، پارسا ہوں میں اجرت کو کہہ رہا ہے تُو رشوت؟ یہاں سے بھاگ آئے نہ تیری شکل نظر، پارسا ہوں میں نسخہ ہے ڈاکٹر کا، نہیں شوقِ میکشی یہ ہے علاجِ زخمِ جگر، پارسا ہوں...
  8. امجد علی راجا

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے

    ہر گھڑی اب تو پریشان ہوا پھرتا ہے بعد شادی کے پشیمان ہوا پھرتا ہے عشق میں مار بھی پڑتی ہے خبر تھی کس کو سر پہ گومڑ لئے، حیران ہوا پھرتا ہے تیری خاطر ترے ابا کے سہے ہیں جوتے اور تُو مجھ سے ہی انجان ہوا پھرتا ہے؟ جس حسینہ سے اسے مار پڑا کرتی تھی اس حسینہ کی وہ اب جان ہوا پھرتا ہے جب سے میک...
  9. امجد علی راجا

    کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل

    کمزور سے لکھتا ہوں جو اشعار مسلسل رہتا ہوں ترے ہجر میں بیمار مسلسل ایم اے کی بجائے جو مکینک ہی میں ہوتا چھ سال سے رہتا نہ میں بیکار مسلسل میں کتنے رقیبوں کو سنبھالوں مرے محبوب رہتے ہیں مری تاک میں دو چار مسلسل ٹانگیں مری ٹوٹی ہیں جسے چھیڑ کے یارو ہوتے ہیں اُسی نرس کے دیدار مسلسل میں نے تو...
  10. امجد علی راجا

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی

    یاد آتی ہے کہاں اب کسی ہرجائی کی مہرباں جب سے نظر ہو گئی ہمسائی کی ذکر کی فکر کرو، فکر کا مت ذکر کرو سر سے گزری ہے مگر بات ہے گہرائی کی آج بیوی کی نہ ٹی وی کی نہ پنکھے کی صدا کس طرح رات کٹے اب مری تنہائی کی گھس گئی جھٹ سے ترے منہ میں جو مکھی جاناں منتظر کب سے تھی بیٹھی تری انگڑائی کی گھر...
  11. امجد علی راجا

    ترقی ہو رہی ہے

    بیان اس کا غلط آیا "ترقی ہو رہی ہے" منسٹر خود بھی شرمایا، ترقی ہو رہی ہے لگایا ہم نے سرمایا، ترقی ہو رہی ہے منسٹر بن گئے تایا، ترقی ہو رہی ہے ہوئی نایاب سی این جی، ہوا پٹرول مہنگا حکومت کا بیان آیا، ترقی ہو رہی ہے ہوا بحران آٹے کا، ہوئی خوراک بہتر پلاؤ سب نے ہے کھایا، ترقی ہو رہی ہے...
  12. امجد علی راجا

    چھوٹی سی بات

    غزل لکھ رہا تھا یا مضمون تھا وہ مجھے دو منٹ میں پزل کر دیا ہے بہت کھینچ کر بات کرتی ہو بیگم رباعی کو تم نے غزل کر دیا ہے
  13. امجد علی راجا

    "م" سے شادی

    "م" سے شادی ڈاکٹر سے میں نے پوچھا، دونوں یہ پاگل ہیں کون ڈاکٹر بولا، ہوئے پاگل یہ بربادی کے بعد ایک کو تو کر گئی پاگل جدائی "م" کی دوسرا پاگل ہوا ہے "م" سے شادی کے بعد
  14. امجد علی راجا

    یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں

    یہ چاند تارے فدا ہوں تجھ پر، الٹ دے تُو جو نقاب جاناں بہار ساری نثار تجھ پر، ہے چیز کیا یہ گلاب جاناں شمار کرتا ہوں خود کو تجھ پر، تُو زندگی کا حساب جاناں ہے تُو جوانی، ہے تُو ہی مستی، ہے تُو ہی میرا شباب جاناں تری محبت کو میرے دل نے سنبھال رکھا ہے خود میں ایسے کہ جیسے خود میں سنبھال رکھے،...
  15. امجد علی راجا

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ

    مسٹیک کر رہا ہے تُو مجھ پر اٹھا کے ہاتھ مجھ سا بُرا نہ ہوگا دِکھا اب لگا کے ہاتھ دعوت سا اہتمام تھا، ہم خوب خوش ہوئے چائے پہ اِکتفا کیا اس نے دھلا کے ہاتھ شرما دیا اسے، ہو پسینے کا بیڑہ غرق "انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ" "ای میل" اِس زمانے کی "شی میل" تھی کبھی پیغام آتے جاتے...
  16. امجد علی راجا

    چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا

    چشم تر میں ڈوب کر میری وہ کیوں حیران تھا اس سے پہلے وہ مری الفت سے کیا انجان تھا؟ سرخ پھولوں میں چھپے کانٹوں کو مت الزام دو مجھ کو خود ہی پھول چننے کا بڑا ارمان تھا وقت نے نوچے ہیں چہرے سے نقاب خوش نما آج نفرت ہے اسی سے کل جو میری جان تھا نازکی اس گلبدن کی جس طرح شبنم کی بوند جسم سنگ...
  17. امجد علی راجا

    ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاؤں کی چاہ کی

    ہر شے سے بڑھ کے جس کی وفاؤں کی چاہ کی آخر اسی نے زندگی میری تباہ کی چاہت بھری ادا نہ سہی، بے رخی سہی صد شکر اس نے ہم پہ بھی اپنی نگاہ کی جب بھی گزر ہوا ترے دلشاد شہر سے آنکھوں سے خاک چوم لی ہر ایک راہ کی بے مثل شاہکار پہ کٹوا دیئے ہیں ہاتھ ہائے یہ شان منصفی عالم پناہ کی انسانیت کے جسم پہ...
  18. امجد علی راجا

    "آج کی نوکرانی"

    آج کل کام کرنے والی ماسیوں کے رویے میں کافی تبدیلی آگئی ہے، اگر آپ کے علم میں ہے تو اچھی بات، ورنہ ذہنی طور پر تیار رہیئے :laughing3: "آج کی نوکرانی" باجی ذرا یہ ٹوکری مجھ کو اٹھا کے دو تکیئے ہیں میرے ہاتھ میں، چادر بچھا کے دو جھاڑو سے میرے ہاتھ میں چھالے ہی پڑ گئے صاحب سے "ویکیوم کلینر"...
  19. امجد علی راجا

    اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ

    اپنی ہی ایک غزل پر ہاتھ صاف کیا ہے :) اگاتی ہے مرے دل میں گلاب آہستہ آہستہ پڑوسن کر نہ دے مجھ کو خراب آہستہ آہستہ بنائے فارمولے لڑکیوں نے دل چرانے کے سمجھ آنے لگا ان کا نصاب آہستہ آہستہ سِرک کر سر سے، شانوں سے، گرے قدموں میں ہم آکر ہوئے آنچل سے آخر ہم جراب آہستہ آہستہ کریڈٹ کارڈ دے کر،...
  20. امجد علی راجا

    بیگم کا شکوہ

    "چپکے چپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے" وہ مری یادوں میں تیرا بِلبِلانا یاد ہے پہلے شادی کے لئے منت سماجت تھی تری میرے قدموں میں ترا وہ گڑگڑانا یاد ہے شور اب لگنے لگی تم کو مری آواز بھی پہلے یہ آواز تھی کوئل کا گانا، یاد ہے؟ آپ کی امی کا مجھ کو روکنا اور ٹوکنا چھوٹی چھوٹی بات پر مجھ کو دبانا...
Top