راجیش ریڈی

  1. میم الف

    لکھ لکھ کے آنسوؤں سے دیوان کر لیا ہے • راجیش ریڈی

    لکھ لکھ کے آنسوؤں سے دیوان کر لیا ہے اپنے سخن کو اپنی پہچان کر لیا ہے آخر ہٹا دیں ہم نے بھی ذہن سے کتابیں ہم نے بھی اپنا جینا آسان کر لیا ہے دنیا میں آنکھیں کھولی ہیں موندنے کی خاطر آتے ہی لوٹنے کا سامان کر لیا ہے سب لوگ اِس سے پہلے کہ دیوتا سمجھتے ہم نے ذرا سا خود کو اِنسان کر لیا ہے جن...
  2. محمد فائق

    ساتھ اپنے عیش و عشرت کی نشانی باندھ کر@راجیش ریڈی صاحب

    ساتھ اپنے عیش و عشرت کی نشانی باندھ کر کون اترا قبر میں دنیائے فانی باندھ کر اے کہانی کار! لکھتا ہی چلا جاتا ہے کیوں جب نہیں آتا تجھے رکھنا کہانی باندھ کر ہم قلندر ہیں، ہمیں بس دل ہی دے سکتا ہے حکم شاہ رکھیں اپنی اپنی حکمرانی باندھ کر چاہتے تو ہیں نہ آئیں تیری باتوں میں، مگر لے ہی جاتی ہے تری...
  3. کاشفی

    جانے کتنی اُڑان باقی ہے

    غزل (راجیش ریڈی) جانے کتنی اُڑان باقی ہے اس پرندے میں جان باقی ہے جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں اب تو بس آسمان باقی ہے اب وہ دنیا عجیب لگتی ہے جس میں امن و امان باقی ہے امتحاں سے گزر کے کیا دیکھا اک نیا امتحان باقی ہے سر قلم ہوں گے کل یہاں ان کے جن کے منہ میں زبان باقی ہے
  4. کاشفی

    یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان پھر بھی کب خدا ہونے سے ڈرتا ہے عجب یہ زندگی کی...
  5. کاشفی

    یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں بس اپنے آپ کو منظور ہو جاؤں نصیحت کر رہی ہے عقل کب سے کہ میں دیوانگی سے دور ہو جاؤں نہ بولوں سچ تو کیسا آئینہ میں جو بولوں سچ تو چکنا چور ہو جاؤں ہے میرے ہاتھ میں جب ہاتھ تیرا عجب کیا ہے جو میں مغرور ہو جاؤں بہانہ کوئی تو اے...
  6. عؔلی خان

    یہاں ہر شخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے - (شاعر: راجیش ریڈی)

    یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے عجب یہ زندگی کی قید ہے دنیا کا ہر انساں رہائی مانگتا ہے اور رہا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان...
Top