راقم دہلوی

  1. سیما علی

    مرے دل سے کوئی پوچھے کہ تم ہو اور کیا تم ہو

    مرے دل سے کوئی پوچھے کہ تم ہو اور کیا تم ہو نصیب دشمناں ہو دشمنوں کا مدعا تم ہو نہاں ہم سے ہی رہتے ہو وگرنہ جا بجا تم ہو گلوں میں رنگ آرا غنچوں میں نگہت فزا تم ہو نہیں جب واسطہ ہم سے تو پھر اغماض کیسے ہیں کرو اغماض بھی اون سے کہ جن کی آشنا تم ہو رہا دور جہاں قایم کبھی ہو جائے گا ملنا ہمارے دم...
Top