بے چارگی
میں دیوارِ جہنم کے تلے
ہر دوپہر، مفرور طالب علم کے مانند
آ کر بیٹھتا ہوں اور دزدیدہ تماشا
اس کی پراسرار و شوق انگیز جلوت کا
کسی رخنے سے کرتا ہوں!
معرّی جامِ خوں در دست، لرزاں
اور متنبی کسی بے آب ریگستاں
میں تشنہ لب سراسیمہ
یزید اِک قلّۂ تنہا پر اپنی آگ میں سوزاں
ابوجہل اژدہا بن کر...
اجنبی عورت
ایشیا کے دور افتادہ شبستانوں میں بھی
میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں
کاش اک دیوارِ ظلم
میرے ان کے درمیاں حائل نہ ہو
یہ عماراتِ قدیم
یہ خیاباں، یہ چمن، یہ لالہ زار
چاندنی میں نوحہ خواں
اجنبی کے دستِ غارتگر سے ہیں
زندگی کے ان نہاں خانوں میں بھی
میرے خوابوں کا کوئی روماں نہیں
کاش اک...
نظم بشکریہ سرمد سروش ۔
گداگر
۔۔۔۔ جن گزرگاہوں پہ دیکھا ہے نگاہوں نے لُہو
یاسیہ عورت کی آنکھوں میں یہ سہم
کیا یہ اونچے شہر رہ جائیں گے بس شہروں کا وہم
مَیں گداگر اور مرا دریوزہ فہم!
۔۔۔۔ راہ پیمائی عصا اور عافیت کوشی گدا کا لنگِ پا،
آ رہی ہے ساحروں کی، شعبدہ سازوں کی صبح
تیز پا،...
ہم کہ عشّاق نہیں ۔ ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہم کہ عشّاق نہیں ، اور کبھی تھے بھی نہیں
ہم تو عشّاق کے سائے بھی نہیں!
عشق اِک ترجمۂ بوالہوسی ہے گویا
عشق اپنی ہی کمی ہے گویا!
اور اس ترجمے میں ذکرِ زر و سیم تو ہے
اپنے لمحاتِ گریزاں کا غم و بیم تو ہے
لیکن اس لمس کی لہروں کا کوئی ذکر نہیں
جس سے بول اٹھتے ہیں...
خود سے ہم دور نکل آئے ہیں
میں وہ اقلیم کہ محروم چلی آتی تھی
سالہا دشت نوردوں سے، جہاں گردوں سے
اپنا ہی عکسِ رواں تھی گویا
کوئی روئے گزراں تھی گویا
ایک محرومیِ دیرینہ سے شاداب تھے
آلام کے اشجار وہاں
برگ و بار اُن کا وہ پامال امیدیں جن سے
پرسیِ افشاں کی طرح خواہشیں آویزاں تھیں،
کبھی ارمانوں کے...
زمانہ خدا ہے
"زمانہ خدا ہے، اسے تم برا مت کہو"
مگر تم نہیں دیکھتے ۔۔۔ زمانہ فقط ریسمانِ خیال
سبک مایہ، نازک، طویل
جدائی کی ارزاں سبیل
وہ صبحیں جو لاکھوں برس پیشتر تھیں
وہ شامیں جو لاکھوں برس بعد ہوں گی
انھیں تم نہیں دیکھتے، دیکھ سکتے نہیں
کہ موجود ہیں، اب بھی موجود ہیں وہ کہیں
مگر یہ نگاہوں کے...
تعارف
اجل، ان سے مل،
کہ یہ سادہ دل
نہ اہلِ صلوٰۃ اور نہ اہلِ شراب،
نہ اہلِ ادب اور نہ اہلِ حساب،
نہ اہلِ کتاب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہ اہلِ کتاب اور نہ اہلِ مشین
نہ اہلِ خلا اور نہ اہلِ زمین
فقط بے یقین
اجل، ان سے مت کر حجاب
اجل، ان سے مل!
بڑھو تُم بھی آگے بڑھو،
اجل سے ملو،
بڑھو، نو تونگر گداؤ
نہ کشکولِ...
ریگِ دیروز
ہم محبت کے خرابوں کے مکیں
وقت کے طولِ المناک کے پروردہ ہیں
ایک تاریک ازل، نورِ ابد سے خالی!
ہم جو صدیوں سے چلے ہیں تو سمجھتے ہیں کہ ساحل پایا
اپنی تہذیب کی پاکوبی کا حاصل پایا!
ہم محبّت کے نہاں خانوں میں بسنے والے
اپنی پامالی کے افسانوں پہ ہنسنے والے
ہم سمجھتے ہیں نشانِ سرِ منزل...
محترم جناب فرخ صاحب (سخنور) نے اردو لائبریری کے زمرہ اردو شاعری میں ن م راشد کی شاعری پر "ن م راشد ۔ انتخاب و تعارف" کے نام سے کام شروع کر دیا ہے۔
ن م راشد کا کلام ویب پر بہت کم دستیاب ہے، امید ہے کہ فرخ صاحب کا یہ کام اس کمی کو خاطر خواہ پورا کر دے گا اور یہ بھی امید ہے کہ جلد ہی ن م راشد کی...
انتقام
اُس کا چہرہ، اُس کے خدوخال یاد آتے نہیں
اک شبستاں یاد ہے
اک برہنہ جسم آتشداں کے پاس
فرش پر قالین، قالینوں کی سیج
دھات اور پتھر کے بت
گوشہء دیوار میں ہنستے ہوئے!
اور آتشداں میں انگاروںکا شور
اُن بتوں کی بے حِسی پر خشمگیں;
اُجلی اُجلی اونچی دیواروں پہ عکس
اُن فرنگی حاکموں کی یادگار
جن کی...
”ن۔م ۔راشد“
ڈاکٹرآفتاب احمد ”ن ۔ م ۔ راشدشاعر او ر شخص“ میں فرماتے ہیں کہ،
” راشد شاعر نہیں ، لفظوں کے مجسمہ ساز ہیں ۔ و ہ نظمیں نہیں کہتے ، سانچے میں ڈھلے ہوئے مجسّمے تیار کرتے ہیں۔“
آزاد نظم کو ایک نیا اسلوب ، نیا لہجہ اور نئی ہیئت عطا کرنے والوں میں ن۔ م ۔ راشد اور میراجی سر فہرست...