دل زلفِ بتاں میں ہے گرفتار ہمارا
اس دام سے ہے چھوٹنا دشوار ہمارا
بازارِ جہاں میں ہیں عجب جنسِ زبوں ہم
کوئی نہیں اے وائے خریدار ہمارا
تھی داورِ محشر سے توقع سو تجھے دیکھ
وہ بھی نہ ہوا ہائے طرف دار ہمارا
کیونکر نہ دمِ سرد بھریں ہم کہ ہر اک سے
ملتا ہے بہت گرم کچھ اب یار ہمارا
تجھ بن اسے...
غزل
(راسخ عظیم آبادی - 1757-1823 پٹنہ بہار ہندوستان)
غفلت میں کٹی عمر نہ ہشیار ہوئے ہم
سوتے ہی رہے آہ نہ بیدار ہوئے ہم
یہ بےخبری دیکھ کہ جب ہم سفر اپنے
کوسوں گئے تب آہ خبردار ہوئے ہم
صیاد ہی سے پوچھو کہ ہم کو نہیں معلوم
کیا جانئے کس طرح گرفتار ہوئے ہم
تھی چشم کہ تو رحم کرے گا کبھو سو ہائے
غصہ...