دیا تو سورج کی موجودگی میں بھی جل سکتا ہے لیکن اس کی حدت کا احساس اس وقت ہوتا ہے جب کوئی اس سے چھونے کی حد تک قریب ہو۔ ہم بھی اپنی محبت کا دیا جلائے جگہ جگہ بھٹکے مگر کسی کو اس کی حدت کا احساس نہیں ہوا۔ کیونکہ دیا تو رات کا سورج ہے۔ جب تمام روشنیاں گل ہو جاویں گی تو ہماری روشنی کہیں کار آمد ہووے گی۔
ایک غزل۔ ۔ ۔ ۔ ۔
رات بھی کچھ گہری گہری ہے درد بھی گہرا گہرا ہے
سُلگی سُلگی اوس پڑی ہے اور آنکھوں میں کہرا ہے
پھول تو سب تھک ہار کے شائد گردن ڈال کے سو بیٹھے
کیا جانیں کیوں ہوا ہے بے کل، پتّہ پتّہ لرزا ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ٹیڑھی میڑھی لمبی سڑکیں پھر سے تیری راہ تکیں
بند گلی میں حبس ہے...