راحیل فاروق بھائی سے پہلا تعارف تو ان کی جاندار شاعری کے ذریعہ ہوا۔ مگر جب انھوں نے اپنی نثر نگاری کے جلوے دکھائے، تو ان میں موجود نثر نگار اور شاعر ایک دوسرے کے ہم پلہ دکھائی دیے۔ اور پھر موضوعات کا تنوع۔ اردو ادب کا موضوع ہو، روزمرہ واقعات سے اخذ کردہ مزاح ہو یا سبق، یا حساس معاشرتی موضوعات...
غزل
بنوں میں شہرۂ انصاف و عدل جب پہنچا
کوئی نڈھال کسی شہر بستہ لب پہنچا
کوئی خبر نہ ہوئی گردِ راہ کو صدیوں
شعورِ ذات کی منزل پہ کون کب پہنچا؟
تمھارے ہجر میں بیتیں جو حالتیں مجھ پر
فنا کی راہ سے مجھ تک غزل کا ڈھب پہنچا
کمالِ حسن کا مدت سے تھا شعور مجھے
جنونِ عشق پہ تو بے نیاز اب پہنچا
رسومِ...
عشق اگر اشک بہانے سے امر ہو جائے
روؤں، یوں روؤں کہ زم زم کو خبر ہو جائے
لوحِ ایام پہ لکھ دے، کوئی اتنا لکھ دے
کہ یہی دن ہیں تو ناپید سحر ہو جائے
نسلِ آدم ہی سنبھل جائے کبھی، ہائے کبھی
جو اُدھر ہو نہ سکا تھا وہ اِدھر ہو جائے
پھر جلے پاؤں کی بلی کی طرح نکلا ہوں
گھر میں لگتا نہیں یہ شام بسر ہو...
جب جنوں پر سراب ہنستا ہے
خود بھی خانہ خراب ہنستا ہے
ہنستے ہیں ہم حجاب پر ان کے
ہم پر ان کا حجاب ہنستا ہے
زندگی ہے گریز پا تو ہو
پھیر کر منہ شباب ہنستا ہے
گو حقیقت شناس ہیں دونوں
آنکھ روتی ہے خواب ہنستا ہے
کون روتا ہے جا کے زم زم پر
کون پی کر شراب ہنستا ہے
اک تبسم ہے ضبط کے لب پر
اک ہنسی پیچ...
الجھا ہے جو انکار سے اقرار مسلسل
اک حشر بپا ہے پسِ دیوار مسلسل
کانٹے ہیں یہاں پھول سے بے زار مسلسل
مجھ سے ہیں خفا میرے سبھی یار مسلسل
جب زخم مری پشت پہ آیا تو میں سمجھا
لڑتا رہا دشمن سے میں بے کار مسلسل
بنیاد جو نفرت کی کبھی اٌس نے تھی ڈالی
میں اٌس پہ اٌٹھاتا رہا دیوار مسلسل
بازار میں اب...
بڑے مشہور ایڈوکیٹ ہیں وہ
وہ lawعلمی میں خاصے لاعلم ہیں
زمانہء طالب علمی کے دوران یونیورسٹی میں ایک مشاعرہ ہوا ۔ مشاعرہ مزاحیہ شاعری پر مبنی تھا ۔ مہمان خصوصی کے طور پہ انور مسعود صاحب کو مدعو کیا گیا تھا ۔ شعر و شاعری سے دلچسپی ضرور تھی لیکن یقین جانئیے ادب کوئی صنف ہمیں مزاحیہ شاعری سے زیادہ...
(عروض سے بس واجبی سی شد بد ہے، اہلِ علم سے رہنمائی کی درخواست ہے)
حضرت غالب کے درج ذیل شعر میں، قبلہ نے "کوئی" کو فَعُو کے وزن پر باندھا ہے
رہا گر کوئی تا قیامت سلامت
پھر اک روز مرنا ہے حضرت سلامت
سوال یہ ہے: کیا "اور" کے علاوہ بھی کسی لفظ کے درمیان سے "و" کا اسقاط جائز ہے؟
کسی دانا کا فرمان ہے:
بیکار مباش، کچھ کیا کر---
کپڑے ہی ادھیڑ کر سیا کر !
تو صاحبو، کپڑے تو ہمارے پاس اتنے فالتو ہیں نہیں کہ ان سے بیکاری کا قتل کیا جائے۔ بقولِ سعدیؒ، جامہ ندارم دامن از کجا آرم۔ لے دے کے یہی ٹوٹے پھوٹے اشعار ہیں جن پر تکیہ کیا جا سکتا ہے۔
سو ملاحظہ فرمائیے ایک پرانی غزل۔
عشق...
السلام علیکم
محترم راحیل فاروق بھائی کی ایک منظوم جو مجھے پسند ہے ۔اس لیے اپنی پہلی کاوش پر ان کی اس منظوم پر طبع آزمائی کا سوچا۔ تمام تنقیدی آراء کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔
تصویر پر کلک کریں ۔۔اصل پوسٹ کی طرف ری ڈائریکٹ ہوجائے گی