تیرے کوچے میں جا کے بھول گئے
خود کو ہم یاد آ کے بھول گئے
زخم خنداں ہیں آج بھی میرے
آپ تو مسکرا کے بھول گئے
بحث گو ناصحوں نے اچھی کی
مدعا سٹپٹا کے بھول گئے
جو بھلائے نہ بھولتے تھے ستم
سامنے ان کو پا کے بھول گئے
کون تھے کیا تھے ہم کہاں کے تھے
جانے کس کو بتا کے بھول گئے
ہم تو خیر ان کو بھولتے...