دو راستے بنا دیئے انسان کے لئے
تخلیقِ کائنات کا آغاز جب ہوا
یزداں نے پِھر بشر سے کہا غور کر ذرا
باطل کا اور حق کا ہے رستہ جدا جدا
تجھ کو ہے اختیارِ سفر انتخاب کر
جِس راستے سے چاہے گزر انتخاب کر
حق پر ہیں مشکلات کڑا امتحان ہے
صحرا کی گرم ریت ہے اور بے گھَری بھی ہے
نظارہِ فرات ہے تِشنہ لبی بھی ہے...