غزل
(راز رامپوری)
پھر بسانا ہے کسی عالم کو
دیکھو دیکھو نہ مٹاؤ ہم کو
سجدے کرنے کو ملک کافی تھے
کیوں بنایا ہے بنی آدم کو
سادگی ہائے محبت یعنی
ان سے اُمید ِ وفا ہے ہم کو
منزلیں ہجر کی طے کرنا ہیں
رات اندھیری ہے، ستارو چمکو
شادمانی کی تمنا نہ کریں
غم ملے جائے جو پیہم ہم کو
لاؤ غم سارا...
غزل
(راز رامپوری)
شکوہء یار ہوا جاتا ہے
دل گنہگار ہوا جاتا ہے
دیکھ اے فرطِ جبیں فرسائی
کوئی بیزار ہوا جاتا ہے
میری ناکام نگاہوں کے لیئے
پھول بھی خار ہوا جاتا ہے
کام جو سہل نظر آتا تھا
اب وہ دشوار ہوا جاتا ہے
جب سے منشائے جنوں سمجھا ہوں
در بھی دیوار ہوا جاتا ہے
کیف تعزیر گھٹا دو ورنہ...
غزل
(راز رامپوری)
ضبط کا حق ادا نہ ہو جائے
وہ ستمگر خفا نہ ہو جائے
عشق کی بیکسی ارے توبہ
حُسن درد آشنا نہ ہو جائے
دیکھ اے جذبِ دل وہ پردہ نشیں
کہیں جلوہ نُما نہ ہو جائے
شکوہ کرنے چلا تو ہوں لیکن
شکرِ نعمت ادا نہ ہو جائے
کیوں پشیماں ہو تم جفاؤں پر
دل کو کچھ حوصلہ نہ ہو...