اربابِ عروض نے رباعی کے اوزان کو بحرِ ہزج سے نکالا ہے۔ بحر ہزج کے زحافات کی تعداد بارہ ہے جو خرب ، خرم ، کف ، قصر ، قبض ، شتر ، حذف ، ہتم ، زلل ، جب ، بتر اور تسبیغ پر مشتمل ہیں۔
۔۔۔
رباعی میں استعمال ہونے والے زحافات کی کل تعداد نو رہ گئی، یہ نو زحاف درج ذیل ہیں:
خرب: لغوی مفہوم کانوں کے اطراف...
اللہ بھلا کرے ہمارے مرشد راحیل فاروق بھائی کا، جنہوں نے اوزانِ رباعی کے دو قاعدے بتا کر خاکسار کی مشکل آسان کر دی۔
اور یہ 2 قاعدے مجھ جیسے خوش فہم خواتین و حضرات (جو کہ اپنے آپ کو مستقبل کا کہنہ مشق اور استاد شاعر سمجھنا شروع ہو گئے تھے) کے لئے ایک جال ثابت ہوئے۔ جو صرف "2 قاعدے " پڑھ کر ہی...
رباعی اہلِ فارس کی ایجاد ہے جس کے لیے انھوں نے نہایت اہتمام سے چار نئے زحافات بھی ابداع کیے۔ جب، ہتم، زلل اور بتر۔ اس کے مستعمل ارکان دس ہیں اور ان کی ترتیب کے لیے "سبب پئے سبب است و وتد پئے وتد است" کا مصرع اصول کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ یہ قاعدہ یگانہؔ چنگیزی نے اردو میں غالباً پہلی مرتبہ...
ابھی کچھ دیر پہلے ایک عزیز سے رباعی کے اوزان کے متعلق بات چل رہی تھی کہ رباعی کے چوبیس اوزان کو یاد رکھنا بڑا مشکل کام ہے اور بڑے بڑے عروضی بھی ان چوبیس اوزان کو اسی طرح لکھتے ہیں اور شاگردوں کو یاد کرواتے ہیں۔
قارئین میں جو میرا مضمون ہندی بحر کے حوالے سے پڑھ چکے ہیں انہیں کچھ عجب محسوس نہ...