رباعیات قلندربابا اولیاء
محرم نہیں راز کا وگرنہ کہتا
اچھا تھا کہ اِک ذرہّ ہی آدم رہتا
ذرّہ سے چلا چل کے اَجل تک پہنچا
مٹی کی جفائیں یہ کہاں تک سہتا
-
اِک لفظ تھا اِک لفظ سے افسانہ ہوا
اک شہر تھا اک شہر سے ویرانہ ہوا
گردُوں نے ہزار عکس ڈالے ہیں عظیم
میں خاک ہوا خاک سے پیمانہ ہوا
-...