غزل
قمر رضا شہزادؔ
یہ گھاؤ بھر بھی گئے تو کسک نہ جائے گی
محبّتوں کی چُبھن حشر تک نہ جائے گی
یہ قمقمے نہیں صاحب، ہمارے آنسو ہیں !
سِتارے بُجھ بھی گئے تو چَمک نہ جائے گی
بس ایک بار ہماری صدا بُلند تو ہو!
یہ کون کہتا ہے سُوئے فلک نہ جائے گی
تو ایک بار ہَمَیں چُھو کے دیکھ شہزادی !
تِرے بَدن سے...
فصلِ گُل لاکھ نہ ہو وصل کی رکھ آس ہزار
پھولتے پھلتے ہیں بے فصل گلستانِ عرب
(حدائق بخشش، ص60، مطبوعہ مکتبہ المدینہ کراچی)
شعر میں تین الفاظ اپنے بعید معنیٰ میں استعمال کئے گئے ہیں۔ یہ صنعت ایہام کہلاتی ہے۔
لاکھ؛ قریبی معنیٰ: سو ہزار۔ مُرادی معنیٰ: اگرچہ۔
ہزار؛ قریبی معنیٰ: دس سو۔ مُرادی معنیٰ...
مشہور کلام ”سُونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے“ کے چند شعر ملاحظہ کیجئے اور دیکھئے کیسے خوفناک وپُر خطر ماحول، تنہائی اور بے کسی کی بے ساختہ قسم کی منظر نگاری ہے، امام لکھتے ہیں:
سُونا جنگل، رات اندھیری، چھائی بدلی کالی ہے
سونے والو! جاگتے رہیو، چوروں کی رکھوالی ہے
جگنو چمکے، پتا کھڑکے،...
امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور شعر ہے:
پھر اٹھا ولولۂ یاد مغیلان عرب
پھر کھنچا دامنِ دِل سوئے بیابانِ عرب
(حدائق بخشش، ص60، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)
امام نے یہی شعر ”فتاوی رضویہ“ میں کچھ تبدیلی کے ساتھ رقم فرمایا ہے:
پھر اٹھا ولولۂ یاد بیابان حرم
پھر کھنچا دامن دل سوئے مغیلان حرم...
شاعری سے شغف رکھنے والوں نے بڑے عمدہ عمدہ قصیدے دیکھے ہوں گے ، آج میرے امام سیدی احمد رضاخان فاضل بریلوی کاقصیدہ بہاریہ بھی ملاحظہ کریں ؛ امام نے اسے ماہِ ربیع الاول کی آمدپرلکھا تھا -
قصیدہ بہاریہ
اُودِی اُودِی بَدلیاں گِھرنے لگیں
ننھی ننھی بُوندیاں برساچلیں
ندیاں پھرآنکھیں دکھلانے لگیں
چھوٹی...
بہشت سے جو گِرا ہوں سیدھا میں خاک پر
سوچتا ہوں یہ کیا ہوا؟ بیٹھا میں خاک پر
بندِ قبا بھی چاک ہے، برہنہ پا بھی ہوں
پُتلا بنا کے خاک کا، بیٹھا ہوں خاک پر
ہے ہجرِ بے کراں کا گذر آج کل یہاں
مَر مَر کے جی رہا ہوں، تڑپتا ہوں خاک پر
رہتے ہیں وہ دل مضطر میں اے رضا
مالک ہیں عرش کے، مگر عنایت ہے خاک پر...
"واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا "
از: ڈاکٹر صابر سنبھلی، انڈیا( آرزوے بخشش 2008ء ص25)
نام لوں کیوں نہ شب و روز خدایا تیرا
تو ہے معبود مرا ، اور میں بندہ تیرا
کون سی جا ہے ، نہیں جس میں اُجالا تیرا
کون سی شَے ہے وہ ، جس میں نہیں جلوہ تیرا
تم ہوجائے گی اک روز یہ دنیا ساری
ذکر لیکن کبھی کم...
"یاد میں جس کی نہیں ہوشِ تن و جاں ہم کو"
از:ناچیز محمد حسین مُشاہدؔ رضوی(11مارچ 2013ء بروزپیر)
حب دنیا نے کیا خوب پریشاں ہم کو
بخش دیں اپنی ولاسرورِ خوباں ہم کو
گر ملے ارضِ مدینہ تو کریں کیا جنت
رشک صد خلد ہے طیبہ کا گلستاں ہم کو
دشمنوں نے کیا حیران ہمیں شاہ رسل
آس ہے آپ کی اے...
اختر رضا سلیمی نوجوان شعراء میں ایک مقام رکھتے ہیں۔ یہ ایسے شاعر ہیں جنوں نے بہت کم وقت میں اپنا نام پیدا کیا ان کی بہت سی غزلیں ہیں جو مجھے بہت پسند ہیں جن میں سے ایک “دل و نگاہ پہ طاری رہے فسوں اس کا۔” بھی شامل ہے پہلی بار یہ غزل میں نے ایک مشاعرے میں ان کی ہی زبانی سنی اس کے بعد فتح جنگ...
کھلتے پھولوں کی یہ کہانی
ناہید اختر کی آواز میں۔
( عین عالمِ شباب میں جب ’’ بلیک بیوٹی ‘‘ کی اصطلاح ایجاد ہوئی ہوگی)
کھلتے پھولوں کی یہ کہانی دل کو نہ یوں تڑپائے بہت
شاخوں پر کم رہنے پائے ہاتھوں میں کملائے بہت
دردِ محبت کیا کیا بخشے، پاسِ محبت کچھ نہ سہی
ایک ستم کا اُس کے گلہ کیا...