غزل
(رضا علی وحشت)
نہیں کہ عشق نہیں ہے گل و سمن سے مجھے
دلِ فسردہ لئے جاتا ہے چمن سے مجھے
مثالِ شمع ہے رونا بھی اور جلنا بھی
یہی تو فائدہ ہے تیری انجمن سے مجھے
بڑھی ہے یاس سے کچھ ایسی وحشتِ خاطر
نکال کر ہی رہے گی یہ اب وطن سے مجھے
عزیز اگر نہیں رکھتا نہ رکھ ذلیل ہی رکھ
مگر نکال...
غزل
(رضا علی وحشت)
تری بزمِ ناز میں تھا جو دل کبھی شمعِ روشنِ آرزو
ستمِ زمانہ سے بن گیا وہی آج مدفنِ آرزو
مرا دل ازل کا فسردہ ہے مجھے شوق سے سروکار کیا
نہ ہو اے میکدہء ہوس نہ دماغِ گلشنِ آرزو
وہ اُمیدیں خاک میں مل گئیں وہ تمام نشہ اُتر گیا
نظر اس نے کی جو عتاب کی، ہوئی برقِ خرمن...
غزل
(رضا علی وحشت)
لطفِ نہاں سے جب جب وہ مسکرا دیئے ہیں
میں نے بھی زخم دل کے اُن کو دکھا دیئے ہیں
کچھ حرفِ آرزو تھا کچھ یادِ عیش ِ رفتہ
جتنے تھے نقش دل میں، ہم نے مٹا دئیے ہیں
فرطِ غم و الم سے جب دل ہوا ہے گریاں
اُس نے عنایتوں کے دریا بہا دئیے ہیں
دیکھے ہیں تیرے تیور دھوکا نہ...