سرنامۂ وحشت ہوں مہجورِ رفاقت نئیں
میں عشق کا بندہ ہوں مزدورِ محبت نئیں
سن صوم و صلوٰةِ عشق کب مجھ سے قضا ہے تو
تجھ نین وضو سے ہوں مفرورِ عبادت نئیں
دل سینے میں چیخ اُٹھّا اے دستِ غزال آثار
میں زخم نہیں دل ہوں مقدورِ مسیحت نئیں
محتاج کہاں ہوں اب دُکھ درد کے درماں کا
تجھ ہونے سے ہنستا ہوں...