رفیع رضا

  1. وقار..

    پہلی نظم کہوں گا

    مَیں نے اسکی خاطر کافی نظمیں لکھی ھیں لیکن ساری نظمیں ایسے وقت میں لکھیں جب وُہ اپنے ماحول میں خوش خوش پھرتی تھی اکیس روز سے اُس نے رنج کی چادر اوڑھی ھے تب سے اب تک اُس کی خاطر نظم تو کیا کوئی ٹوٹا پھوٹا شعر بھی کہنا مشکل ھوتا جاتا ھے آج مجھے معلوم ھوا ھے دُکھ کا محور سات سمندر پار سے آگے جا...
  2. ڈاکٹرعامر شہزاد

    دیکھا ابھی سے جان بچانے پہ آ گئے

    دیکھا ابھی سے جان بچانے پہ آ گئے چھوڑوں گا مَیں نہیں جو نشانے پہ آ گئے چُپ چاپ جو کھڑے ھیں شجر اپنے یار ھیں سوچو !! اگر یہ شور مچانے پہ آ گئے قہّار بن گئے ھیں ضرورت کے واسطے رحمٰن اور رحیم ۔۔۔ ڈرانے پہ آ گئے خواب و خیال جانے پہ آمادہ ھی نہیں کِن قیدیوں کو تُم سے چُھڑانے پہ آ گئے یہ...
  3. rafiraza

    تعارف رفیع رضا

    سوائے اِس کے تعارف کوئی نہیں میرا مَیں وُہ پرندہ ھُوں جو اپنے پر نہیں لایا نہ جانے کس کو ضرورت پڑے اندھیرے میں چراغ راہ میں دیکھا تھا، گھر نہیں لایا رفیع رضا
  4. ام نور العين

    آنا جانا ہے تو قامت سے تُم آؤ جاؤ - رفیع رضا

    آنا جانا ہے تو قامت سے تُم آؤ جاؤ درِ اظہارِ مروت سے تُم آؤ۔۔جاؤ وُہ تحیّر جو تُمھیں لے کے یہاں آیا تھا اُس تحیّر کی وساطت سے تُم آؤ جاؤ ہم کسی سمت بگولوں کو نہیں روکتے ہیں گرمیِ ذوقِ شرارت سے تُم آؤ جاؤ کف اُڑانے پہ بھی پابندی نہیں ہے کوئی ہاں مگر تھوڑی نفاست سے تُم آؤجاؤ ہمیں...
  5. مغزل

    اب گُزارہ کریں مِل جُل کے گھرانے والے ------ رفیع رضا

    غزل اب گُزارہ کریں مِل جُل کے گھرانے والے موت بازار سے لائے ہیں کمانے والے سوچتے کیوں نہیں یہ جسم اُڑانے والے کُچھ پرندے نہیں ہوتے کہیں جانے والے خُود بھی بارود کے سامان پہ بیٹھےہُوئے ہیں اپنے ہمسایوں کے گھر بار جلانے والے کیا کوئی اور ہُنر سیکھ نہیں سکتے ہیں یہ ہُنر مند ، جنازوں...
  6. مغزل

    دُعائیں پڑھتے ھُوئے اس بَدن سے نکلوں گا--------- رفیع رضا

    غزل دُعائیں پڑھتے ھُوئے اس بَدن سے نکلوں گا پھر اس زمین کے بُھورے کفن سے نکلوں گا اُتار پھینکوں گا خاکستری لبادے کو مَیں ایک عُمر کی لمبی تھکن سے نکلوں گا مُجھے نکلنا ھے آگے اور اس سے آگے بھی زمیں کے بعد مَیں نیلے گگن سے نکلوں گا مُجھےنہ روک سکیں گے یہ روکنے والے ستارہ تھام کے اس...
  7. مغزل

    مَیں جیتنے سے نہیں ھارنے سے ڈرتا تھا -- رفیع رضا

    غزل مَیں جیتنے سے نہیں ھارنے سے ڈرتا تھا اسی لئے مَیں کسی معرکے سے ڈرتا تھا تُجھے پتہ ھے تُجھے کیسے یاد رکھوں گا دِیا شناس نہیں تھا دیئے سے ڈرتا تھا مُجھے نکال دیا تُو نے دل کے مکّے سے یہ اب کُھلا تُو مُجھے ماننے سے ڈرتا تھا ڈرانے والا تُو پہلا نہیں ھے ، یاد رھے مَیں تُجھ سے...
  8. مغزل

    رفیع رضا کا مقدمہ اور کلام ِ‌بلاغت نظام

    :رفیع رضا کا مقدمہ اور کلام ِ‌بلاغت نظام: (ناطقہ) علی زریون کی ایک غزل اور اُس سے ملتی جُلتی زمین میں لکھی ھُوئی غزل۔ دوبارہ پوسٹ کر رھا ھُوں۔۔۔تاکہ علی زریون کو ان کی غزل کا کریڈٹ اور زیادہ دیا جائے۔۔اور اگر مضامین میں بھی کوئی توارد ھے تو اُس کی نشاندھی کوئی ایسے ھی ۔؂دوست؃ کردیں۔۔اصل میں...
  9. مغزل

    یہ خُود کشی سے کوئی ماورا پرندہ ہے --- رفیع رضا

    غزل یہ خُود کشی سے کوئی ماورا پرندہ ہے جو زرد ھوتا ھُوا اک ھرا پرندہ ہے اُڑاتا رھتا ھُوں زخمی پروں کے ساتھ اِسے مرے لئے مرا حرفِ دُعا پرندہ ہے یہ پھڑپھڑاتا ھُوا شُعلہ کھول دے کوئی بندھا چراغ سے کیوں آگ کا پرندہ ہے یہ بے پری ، یہ لہو ، یہ کراھتی آواز یہ آئینے میں کوئی دُوسرا...
  10. مغزل

    بس آنکھ لایا ھُوں اور وُہ بھی تَر نہیں لایا ------------------- رفیع رضا

    غزل بس آنکھ لایا ھُوں اور وُہ بھی تَر نہیں لایا حوالہ دھیان کا مَیں مُعتبر نہیں لایا سوائے اسکے تعارف کوئی نہیں میرا میں وُہ پرندہ ھُوں جو اپنے پر نہیں لایا نجانے کس کو ضرورت پڑے اندھیرے میں چراغ راہ میں دیکھا تھاگھر نہیں لایا مُجھے اکیلا حدِ وقت سے گُزرنا ھے میں اپنے ساتھ کوئی...
Top