غزل
ہر اینٹ سوچتی ہے کہ دیوار اس سے ہے
ہر سر یہی سمجھتا ہے دستار اس سے ہے
ہے آگ پیٹ کی تبھی چھم چھم ہے رقص میں
پائل سمجھتی ہے کہ یہ جھنکار اس سے ہے
امید ان سے کوئی لگانا ہی ہے فضول
ہر منتری کی سوچ ہے سرکار اس سے ہے
گھر کو بنائیں گھر صدا گھر کے ہی لوگ سب
اور آدمی سمجھتا ہے پریوار اس سے ہے...