غزل
(رشی پال دِھمن رشی)
کچھ زباں سے بھی بولئے صاحب
یوں نہ نظروں سے تولئے صاحب
آپ شانہ پہ رولئے صاحب
ہم نے تکیے بھگو لئے صاحب
پیار ہی دے رہا نہ ہو دستک
دل کے دروازے کھولئے صاحب
من ہے ہلکا سا، درد کم سا ہے
جب سے جی بھر کے رو لئے صاحب
ناگ بن جائیں گے کسی دن بھی
خواہشوں کے سنپو...