فی البدیہہ غزل. از قلم رشک براٸے فیس بک
جس کے تھے منتظر سحر نہ ہوئی
شب سے اپنی گذر بسر نہ ہوئی
منزلوں کی طرف سفر نہ ہوئی
وہ ڈگر کیا جو رہگزر نہ ہوئی
کوئی رفعت ہنوز سر نہ ہوئی
زیر سے خلق جو زبر نہ ہوئی
سب ہی گا گی کا گانا گاتے ہیں
آج تک بات آج پر نہ ہوئی
اس کے گھر کے طواف کر کر کے
اُس کی کچھ...