رشید لکھنؤی

  1. سیما علی

    جس کو عادت وصل کی ہو ہجر سے کیوں کر بنے رشید لکھنؤی

    جس کو عادت وصل کی ہو ہجر سے کیوں کر بنے جب اٹھے یہ غم کہ دل کا آئنہ پتھر بنے اب جو وہ بنوائیں گہنا یاد رکھنا گل فروش پھول بچ جائیں تو میری قبر کی چادر بنے بعد آرائش بلائیں کون لے گا میرے بعد یاد کرنا مجھ کو جب زلف پری پیکر بنے ہے تمہارے سامنے تو جان کا بچنا محال تم سے جب چھوٹیں تو...
Top