کرشن بہاری نُورلکھنوی

  1. بلال جلیل

    آگ ہے، پانی ہے، مٹی ہے، ہوا ہے مُجھ میں

    آگ ہے، پانی ہے، مٹی ہے، ہوا ہے مُجھ میں اور پھر ماننا پڑتا ہے کہ خُدا ہے مُجھ میں اب تو لے دے کے وہی شخص بچا ہے مُجھ میں مُجھ کو مُجھ سے جو جُدا کر کے چُھپا ہے مُجھ میں جتنے موسم ہیں سب جیسے کہیں مل جائیں ان دنوں کیسے بتاؤں جو فضا ہے مُجھ میں آئینہ یہ تو بتاتا ہے کہ میں کیا ہوں، لیکن آئینہ...
  2. طارق شاہ

    کرشن بہاری نُور لکھنوی :::: زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں --- Noor Lakhnavi

    غزل نُورلکھنوی زندگی سے بڑی سزا ہی نہیں اور کیا جُرم ہے پتا ہی نہیں سچ گھٹے یا بڑھے تو سچ نہ رہے جُھوٹ کی کوئی اِنتہا ہی نہیں اتنے حصّوں میں بٹ گیا ہوں میں میرے حصّے میں کچُھ بچا ہی نہیں زندگی! موت تیری منزل ہے دُوسرا کوئی راستا ہی نہیں جس کے کارن فساد ہوتے ہیں اُس کا ، کوئی اتا پتا ہی...
  3. طارق شاہ

    کرشن بہاری نُور لکھنوی :::: وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے --- Noor Lakhnavi

    غزلِ نُورلکھنوی وہ لب کہ جیسے ساغر و صہبا دِکھائی دے جُنبش جو ہو تو، جام چھلکتا دِکھائی دے دریا میں یُوں تو ہوتے ہیں، قطرے ہی قطرے سب قطرہ وہی ہے، جس میں کہ دریا دِکھائی دے کیوں آئینہ کہیں اُسے، پتھر نہ کیوں کہیں جس آئینے میں عکس نہ اُس کا دِکھائی دے اُس تشنہ لب کی نیند نہ ٹُوٹے دُعا کرو...
Top